طالش طور
محفلین
کس قدر خوب زیاں میں تھا مقدر اپنا
جب نقب زن کہیں آئے تو لٹا گھر اپنا
ہے عجب خاصۂِ بازارِ محبت کے جہاں
بیچ دیتی ہے تجارت ہی سوداگر اپنا
جب بھی احساس ہمیں دار پہ لایا تو وہاں
ہم نے دیکھا ہے ندامت میں کٹا سر اپنا
اجنبیت ہی ملی رونقِ محفل میں ہمیں
پھول اپنا تھا وہاں کوئی ، نہ پتھر اپنا
ہم تو اک عمر سے مائل بہ کرم بیٹھے ہیں
کوئی آئے تو سہی ہم کو سمجھ کر اپنا
وقتِ رخصت ہمیں اس نے نہ پلٹ کر دیکھا
ہاتھ لہراتے رہے ہم تو برابر اپنا
خود ہی مجرم ہیں جو ہر بار مرے شہر کے لوگ
رہزنوں کو ہی بنا لیتے ہیں رہبر اپنا
اپنی سوچوں میں عجب شور اٹھے ہے طالش
ہر گھڑی ہم نے بپا دیکھا ہے محشر اپنا
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ
ایس ایس ساگر
جب نقب زن کہیں آئے تو لٹا گھر اپنا
ہے عجب خاصۂِ بازارِ محبت کے جہاں
بیچ دیتی ہے تجارت ہی سوداگر اپنا
جب بھی احساس ہمیں دار پہ لایا تو وہاں
ہم نے دیکھا ہے ندامت میں کٹا سر اپنا
اجنبیت ہی ملی رونقِ محفل میں ہمیں
پھول اپنا تھا وہاں کوئی ، نہ پتھر اپنا
ہم تو اک عمر سے مائل بہ کرم بیٹھے ہیں
کوئی آئے تو سہی ہم کو سمجھ کر اپنا
وقتِ رخصت ہمیں اس نے نہ پلٹ کر دیکھا
ہاتھ لہراتے رہے ہم تو برابر اپنا
خود ہی مجرم ہیں جو ہر بار مرے شہر کے لوگ
رہزنوں کو ہی بنا لیتے ہیں رہبر اپنا
اپنی سوچوں میں عجب شور اٹھے ہے طالش
ہر گھڑی ہم نے بپا دیکھا ہے محشر اپنا
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
یاسر شاہ
ایس ایس ساگر