ہر ہانکنے والے کے حوالے ہوئے ہم لوگ ۔ برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ

تسلیم کے سانچوں میں ہیں ڈھالے ہوئے ہم لوگ
ہر ہانکنے والے کے حوالے ہوئے ہم لوگ

افسوس کہ کس خاک پہ کر بیٹھے قناعت
یا رب تری جنت سے نکالے ہوئے ہم لوگ

احوالِ زمانہ سے تغافل جہاں برتا
تاریخ کے کتبوں کے حوالے ہوئے ہم لوگ

دم بھر کی بھی راحت کو سمجھتے ہیں غنیمت
درد و غم و اندوہ میں پالے ہوئے ہم لوگ

یوں راہ سے بھٹکایا ہمیں راہبروں نے
خونخوار درندوں کے نوالے ہوئے ہم لوگ

ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ​
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ واہ کیا کمال ہی کردیا آخری شعر میں تو ۔۔۔

ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ

واہ کیا بات ہے بہت عمدہ ۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واہ واہ کیا کمال ہی کردیا آخری شعر میں تو ۔۔۔

ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ

واہ کیا بات ہے بہت عمدہ ۔۔۔
پسندیدگی اور پذیرائی کا بہت شکریہ اکمل بھائی، سلامت رہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے روفی، بس مجھے مطلع میں ڈھالے لفظ کھٹکا، درست محاورہ ڈھلے ہو گا
ڈھالا پر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کس نے ڈھالا؟
 
الف عین ، یاسر شاہ

تسلیم کے سانچوں میں ہیں ڈھالے ہوئے ہم لوگ
ہر ہانکنے والے کے حوالے ہوئے ہم لوگ

افسوس کہ کس خاک پہ کر بیٹھے قناعت
یا رب تری جنت سے نکالے ہوئے ہم لوگ

احوالِ زمانہ سے تغافل جہاں برتا
تاریخ کے کتبوں کے حوالے ہوئے ہم لوگ

دم بھر کی بھی راحت کو سمجھتے ہیں غنیمت
درد و غم و اندوہ میں پالے ہوئے ہم لوگ

یوں راہ سے بھٹکایا ہمیں راہبروں نے
خونخوار درندوں کے نوالے ہوئے ہم لوگ

ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ​
واہ واہ
بہت خوب
سلامت رہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
روفی بھائی ما شاء الله خوب -عمدہ رواں دواں غزل ہے -


تسلیم کے سانچوں میں ہیں ڈھالے ہوئے ہم لوگ
ہر ہانکنے والے کے حوالے ہوئے ہم لوگ


میری ناقص رائے میں تو شعر خوب ہے اور :ڈھالے ہوئے: کہنے میں کوئی نقص نہیں - فانی کا مشہور شعر ہے :

فانیؔ ترے عمل ہمہ تن جبر ہی سہی
سانچے میں اختیار کے ڈھالے ہوئے تو ہیں

یہاں بھی یہ تخصیص نہیں کہ کس نے ڈھالے ہیں -


احوالِ زمانہ سے تغافل جہاں برتا
تاریخ کے کتبوں کے حوالے ہوئے ہم لوگ

آپ تاریخ کے کتبوں کا تکلّف کر رہے ہیں -اقبال تو کہتے ہیں :

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو
تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں


ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ

یہ شعر مجازی لگ رہا ہے گو اذنِ حضوری ترکیب سے کچھ کچھ حقیقی رنگ بھی جھلکا پھر خیال آیا کہ وہ تو سب کچھ جانتا ہے -اسے زخم دکھانے کی کیا ضرورت -
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
روفی بھائی ما شاء الله خوب -عمدہ رواں دواں غزل ہے -
بہت شکریہ، سلامت رہیں
تسلیم کے سانچوں میں ہیں ڈھالے ہوئے ہم لوگ
ہر ہانکنے والے کے حوالے ہوئے ہم لوگ


میری ناقص رائے میں تو شعر خوب ہے اور :ڈھالے ہوئے: کہنے میں کوئی نقص نہیں - فانی کا مشہور شعر ہے :

فانیؔ ترے عمل ہمہ تن جبر ہی سہی
سانچے میں اختیار کے ڈھالے ہوئے تو ہیں

یہاں بھی یہ تخصیص نہیں کہ کس نے ڈھالے ہیں -
بہت شکریہ۔
احوالِ زمانہ سے تغافل جہاں برتا
تاریخ کے کتبوں کے حوالے ہوئے ہم لوگ

آپ تاریخ کے کتبوں کا تکلّف کر رہے ہیں -اقبال تو کہتے ہیں :

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو
تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
تاریخ کے کتبوں کے حوالے تو ہو جائیں گے لیکن ایک عبرت کے نشان کے طور پر۔
ہو اذنِ حضوری تو دکھائیں تجھے آ کر
جو زخم ہیں سینوں میں سنبھالے ہوئے ہم لوگ

یہ شعر مجازی لگ رہا ہے گو اذنِ حضوری ترکیب سے کچھ کچھ حقیقی رنگ بھی جھلکا پھر خیال آیا کہ وہ تو سب کچھ جانتا ہے -اسے زخم دکھانے کی کیا ضرورت -
یقیناً وہ سب دیکھ رہا ہے، وہ جانتا ہے لیکن میں اسے سن تو نہیں سکتا۔ میں تو اپنے دل کے تسکین کے لیے اس کے سامنے جا کر سنانااور اس کی داد رسی چاہتا ہوں۔
 
Top