ہزارہ برادری کا میتوں کیساتھ 24 گھنٹوں سے دھرنا جاری،وحدت المسلمین کے ملک بھر میں دھرنے

حسینی

محفلین
ہزارہ برادری کا میتوں کیساتھ 24 گھنٹوں سے دھرنا جاری،وحدت المسلمین کے ملک بھر میں دھرنے
209418_91637918.jpg

مستونگ/لاہور/کراچی/راولپنڈی/ملتان(دنیا نیوز ) مستونگ خودکش حملے میں جاں بحق افراد کے ورثا کا کوئٹہ میں سخت سردی کے باوجود میتیں رکھ کر 24 گھنٹے سے دھرنا جاری ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی ان کے زخموں پر مرہم رکھنے نہ پہنچا،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مذاکرات بے سود رہے۔
ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد دھرنا دیئے انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ وفاقی نمائندے کے آنے اور ملزموں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن نہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔گزشتہ رات وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے شہداء چوک پہنچے۔انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے افسوس کا اظہار بھی کیا۔بعد ازاں وزیراعلیٰ اور ہزارہ کمیونٹی کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے۔ڈاکٹر عبدالمالک نے دھرنا ختم کرنے اور شہدا کی تدفین شروع کرنے کی اپیل کی۔مذاکرات کے باوجود دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہو گا۔دریں اثناء سانحہ مستونگ کیخلاف مجلس و حدت مسلمین کے کارکنوں نے کراچی لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے دیئے۔کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا ہے جس میں سیکڑوں مرد، خواتین اور بچے شریک ہیں ۔ دھرنے کے باعث ایم اے جناح روڈ کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے قریبی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔لاہور میں گورنر ہاوس کے باہر مظاہرین نے دھرنا دے دیا۔ان میں خواتین کی بھی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔احتجاج کی وجہ سے مال روڈ کو الحمرا چوک سے کلب چوک تک بند کر دیا گیا۔سکھر میں بھی مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے قومی شاہراہ پر ببرلو کے مقام پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا گیا ۔ مظاہرین نے انٹر چینج کو بند کر دیا جس کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔ملتان میں سوتری وٹ سے نواں شہر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جہاں مظاہرین نے دھرنا دے دیا۔
http://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/209418_1
 

شمشاد

لائبریرین
میری پوری ہمدریاں ہزارہ برادی کے ساتھ ہیں۔

ان کو اس وقت تک دھرنا دینا چاہیے جب تک کہ پاکستانی حکومت کا نظام مفلوج ہو کر نہ رہ جائے۔

لاہور میں دھرنے کے دوران پولیس سے مذاکرات کے بعد ایک طرف کی سڑک کھول دی گئی، میری رائے میں یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، وہ سڑک بھی بند رہنی چاہیے تھی تاکہ صوبائی حکومت کے دارالحکومت میں حکومت مفلوج ہو کر رہ جاتی اور انہیں علم ہوتا کہ ہزارہ برادری کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
 

حسینی

محفلین
اس واقعے کی ً ً ذمہ داری لشکر جھنگوی نے قبول کر لی ہے۔۔
مستونگ میں اس نوعیت کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔
ان بے چارے لوگوں کا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ مستونگ میں فوجی ٹارگٹد آپریشن کر کے ان دشت گردوں سے پاک کیا جائے۔
عجیب وقت آگیا ہے۔۔ اتنی مظلومیت۔۔ آہ۔
ان بے چاروں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔۔۔ اور انسانی حقوق کے چیمپین خاموش ہیں۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
موجودہ حکومت کو اس پر فوری کاروائی کرنی چاہیے، مذاکرات اور میٹنگنز میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
 

میر انیس

لائبریرین
میں بھی رات کودھرنے میں ہی تھا ابھی تھوڑی دیر کو آیا ہوں تو یہ پیغام دیکھا۔ میں اپنے سب سنی اور شیعہ بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ دھرنوں کو کامیاب بنائیں۔حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ پہلے جو دھرنے ہوئے تھے انہوں نے بلوچستان کی حکومت کو فارغ کردیا تھا تو ان دھرنوں کی کامیابی سے کہیں اس حکومت کے ایوان نہ لرز جائیں اسلئے اس سے پہلے کوئی موثر قدم اٹھالے ہزاراہ برادری تو اب معدوم ہونے کے کنارے پر پنہچ گئی ہے وہ کب تک اپنے لاشے اٹھاتے رہیں گے ایسا نہ ہو پھر وہ بھی طالبان کی طرح ڈرون حملوں کا جیسے انہوں نے بہانہ بنا کر دہشت گردی مچائی ہوئی ہے دہشت گرد اور خود کش بمبار بن جائیں۔ اور یہ صرف ہزارہ برادری کا یا صرف شیعہ برادری کا مسئلہ نہیں ہے اب تو سب مارے جارہے ہیں اگر سب الگ الگ رہے تو سب کا نقصان ہے یہ وقت ہے اتحاد کا ثبوت دیں اور ان دھرنوں کو مجلس وحدت المسلمین کے دھرنوں کے بجائے حقیقی وحدت المسلمین کو اپنا کر پوری پاکستان کی قوم کے دھرنے بنادیں
 

میر انیس

لائبریرین
1623695_10152238513231264_1541943034_n.jpg

میں ان بچوں کو دیکھ کر بے اختیار رو پڑا کیوں کہ مجھے یہ بالکل احمد اور مومل لگے اور حقیقت میں یہ میرے ہی بچے ہیں احمد اور مومل بلکہ پورری پاکستانی قوم کے بچے ہیں میں نے خود سے سوال کیا کہ ان بچوں کیلئے میں اب کیا کروں گا رات کو دھرنے میں بیٹھا تھا پھر دوبارہ دھرنوں میں بیٹھ جاؤں گا زبان سے لبیک یا حسین کہوں گا۔حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کے نعرے لگاؤں گا اور جب دھرنے کے اختتام کا اعلان ہوگا تو گھر آجاؤں گا کیا احمد مومل جو میرے بچے ہیں انکے لئے صرف اتنا کافی ہے؟اب صرف اتنا کافی نہیں ہے کیونکہ روز ایسے بچے شہید ہورہے ہیں دھرنے ہورہے ہیں اور ختم ہورہے ہیں سیاست دان ٹی وی پر آکر ایک دوسرے پر الزام تھوپ کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں سیاست دانوں اور روایتی لیڈروں پر لعنت بھیج کر اب سب عوام کو گھروں سے نکلنا ہوگا زبان اور قلم ہم سب بہت اچھی طرح استعمال کرلیتے ہیں اب عملی طور پر کچھ کرنا ہوگا ہر شخص یہ سوچے کہ یہ خود اس کے بچے ہیں آپ کے بچے بھی انہی کی طرح شرارت بھری تصویریں کھنچواتے ہوں گے اور احمد مومل کی بھی ایسی بہت سی تصویریں ہیں ان بیچاروں کو کیا پتہ تھا کہ انکے ساتھ کتنا بڑا ظلم ہونے والا ہے اور اب یہ شرارتی ہنسی کوئی چھیننے والا ہے اللہ اس بچے کو زندگی دے جس نے اپنی اتنی پیاری بہن کو کھودیا ساری زندگی اب وہ اس تصویر کو دیکھ کر روئے گا اور اپنی بہن کی یہ ادا یاد کرے گا یقین کریں جسطرح ہم ان بچوں کو دیکھ کر تھوڑا افسوس کر رہے ہیں ہمارے بچوں کے ساتھ بھی اس سے زیادہ نہیں ہونے والا خدارا اب ہوش میں آئیں اور گھروں سے نکل کر سڑکوں پر آجائیں چاہے کوئی شیعہ ہو یا سنی وہابی ہو یا بوہری ہندو ہو یا عیسائی۔ مارے جائیں تو سب ایک ساتھ اور زندہ رہیں تو سب ایک ساتھ بقول اقبال
۔ نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
 
آخری تدوین:

S. H. Naqvi

محفلین
ظلم عظیم ہے، کس قدر بے حس حکومت ہے مگر بے بس بھی اسی قدر ہے یہ نااہل لوگ ہیں ابھی تک انھوں نے کونسے واقعے کے مجرم پکڑے ہیں جو یہ پکڑیں گے مگر پھر بھی ان پر دباؤ جاری رہنا چاہیے اور دھرنے تب تک جاری رہنے چاہیں جب تک حکومت مفلوج نہیں ہو جاتی اس کا یہی ایک حل ہے ان روزگار بند کرو تب ہی یہ کچھ ہلیں گے۔ ادھر فیض آباد پل کے اوپر اور نیچے بھی کل سے دھرنا جاری ہے جو رات کی بارش کے بعد بھی آج بھی جاری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ تمام لشکروں اور طالبان کے خلاف پوری قوت سے آپریشن کریں اور آخری بندے کے مرنے تک آپریشن جاری رکھیں جب تک زمین سے یہ فسادی مکمل ختم نہ ہو جائیں۔
 

کاشفی

محفلین
ملک بھر کے تمام مومنین سے گزاراش کی جاتی ہے کہ اپنے حسینی ہونے کا ثبوت دیں اور دھرنوں میں شرکت کریں ۔ لبیک یا حسینؑ لبیک یا حسینؑ
نوٹ: یہ ویڈیو گزشتہ دھرنے کی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
نقوی بھائی مجھے یہ تصویر دیکھ کر ہی رونا آ رہا ہے۔

گزشتہ دنوں کراچی میں ایک پولیو ورکر گولی کا نشانہ بن گئی۔ ٹی وی پر اس کے پسماندگان کو دیکھ کر میں رو پڑا تھا۔ صرف ڈھائی سو روپے کی خاطر اتنی محنت کے باوجود وہ گولی کا نشانہ بن گئی۔ ڈھائی سو روپے جو کہ صرف دو ڈالر ہیں۔ اس نے پسماندگان میں 4 چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ہیں۔ تین بیٹیاں اور ایک معذور بیٹا۔ سوائے اللہ کے ان کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔

موجودہ حکومت بھلے ہی وہ صوبائی حکومت ہے یا وفاتی، بے حس اور لالچی افراد پر مشتمل ہے۔ میں تو کہتا ہوں ایک دفعہ پھر فوج آ جائے۔
 

حسینی

محفلین
واقعی میں خود اپنی جگہ شرمندہ ہوں۔۔۔ مٰیں کیا کر سکتا ہوں؟؟ میری کیا ً ً ذمہ داری ہے؟ یہ سب سے اہم سوال ہے۔
میں صرف اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہوں۔۔ بندوق یا گولی مجھے چلانی نہیں آتی۔
میں تو آئین کے دائرہ میں رہ کر ہی سوچ سکتا ہوں۔۔ میں تو صرف اک انسان کی طرح سوچ سکتا ہوِں۔
میں صرف اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہوں۔۔ میں صرف ان ظالموں کو مٹانے کا مطالبہ کر سکتا ہوں۔
میں صرف ان مظلوموں کے حق میں بول سکتا ہوں۔۔ میں صرف ان ظالم حکمرانوں کے ً ضمیر کو جھنجوڑنے کی کوشش کر سکتا ہوں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
واقعی میں خود اپنی جگہ شرمندہ ہوں۔۔۔ مٰیں کیا کر سکتا ہوں؟؟ میری کیا ً ً ذمہ داری ہے؟ یہ سب سے اہم سوال ہے۔
میں صرف اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہوں۔۔ بندوق یا گولی مجھے چلانی نہیں آتی۔
میں تو آئین کے دائرہ میں رہ کر ہی سوچ سکتا ہوں۔۔ میں تو صرف اک انسان کی طرح سوچ سکتا ہوِں۔
میں صرف اس ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہوں۔۔ میں صرف ان ظالموں کو مٹانے کا مطالبہ کر سکتا ہوں۔
میں صرف ان مظلوموں کے حق میں بول سکتا ہوں۔۔ میں صرف ان ظالم حکمرانوں کے ً ضمیر کو جھنجوڑنے کی کوشش کر سکتا ہوں۔
ظلم کے خلاف آواز اٹھانا بھی جہاد ہے آپ اپنا حصہ ڈالتے رہیے
 
Top