عزیز حامد مدنی ہزار وقت کے پرتَو نظر میں ہوتے ہیں ۔ عزیز حامد مدنی

فرخ منظور

لائبریرین
ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں
ہم ایک حلقۂ وحشت اثر میں ہوتے ہیں

کبھی کبھی نگۂ آشنا کے افسانے
اسی حدیثِ سرِ رہ گزر میں ہوتے ہیں

وہی ہیں آج بھی اس جسمِ نازنیں کے خطوط
جو شاخِ گُل میں جو موجِ گُہر میں ہوتے ہیں

کُھلا یہ دل پہ کہ تعمیرِ بام و در ہے فریب
بگُولے قالبِ دیوار و َدر میں ہوتے ہیں

گزر رہا ہے تو آنکھیں ُچرا کے یوں نہ ُگزر
غلط بیاں بھی بہت رہ گزر میں ہوتے ہیں

قفس وہی ہے جہاں رنجِ نو بہ نو اے دوست
نگاہ داریِ احساس، پر میں ہوتے ہیں

سرشِت گِل ہی میں پنہاں ہیں سارےنقش و نگار
ہنر یہی تو کفِ کُوزہ گر میں ہوتے ہیں

طلسمِ خوابِ زُلیخا و دامِ بردہ فروش
ہزار طرح کے قصّے سفر میں ہوتے ہیں

(عزیز حامد مدنی)
 
Top