فرخ منظور
لائبریرین
ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں
وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں
ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز
ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں
ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں
قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں
نظر کے قافلے ديوار و در سے گذرے ہيں
کچھ اور پھيل گئيں درد کي کٹھن راہيں
غم ِ فراق کے مارے جدھر سے گذرے ہيں
جہاں سرور ميسر تھا جام و مئے کے بغير
وہ مے کدے بھی ہماری نظر سے گذرے ہيں
وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں
ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز
ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں
ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں
قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں
نظر کے قافلے ديوار و در سے گذرے ہيں
کچھ اور پھيل گئيں درد کي کٹھن راہيں
غم ِ فراق کے مارے جدھر سے گذرے ہيں
جہاں سرور ميسر تھا جام و مئے کے بغير
وہ مے کدے بھی ہماری نظر سے گذرے ہيں