ہستی کو تو نے اپنی اگرچہ چھپا دیا (صوفیانہ غزل)

ہستی کو تو نے اپنی اگرچہ چھپا دیا (صوفیانہ غزل)
عرفان گوّانی

ہستی کو تُو نے اپنی اگرچہ چھپا دیا
سارے جہاں کو حسن سے اپنے سجا دیا

خوابوں میں جن کے تو ہی تھا، اُن کو جگا دیا
ناظرف کو بھی جامِ تصوف پلا دیا

جو بھی ہے میرے پاس، ہے تیرا دیا ہوا
میں کچھ نہیں تھا، تو نے مجھے سب بنا دیا

جتنے خیال ہیں میرے عقل و دماغ میں
اُن کو تیرے خیال نے جامہ نیا دیا

سمجھے ہے بد نصیب زمانہ مجھے تو کیا!
مجھ کو تو لؤ شوق نے کندن بنا دیا

عقل و ہنر ہیں راہ میں عرفان کے سپاہ
دل راہ نما ہے، راستہ اِس نے دکھا دیا
 
Top