اسد قریشی
محفلین
تمام احباب کو نئے عیسوی سال کی بہت مبارکباد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئے سال کی تازہ تازہ غزل لے کر حاضر ہوں۔۔۔۔
ہفت افلاک سے بھی آزردہ ہوں
ہفت افلاک سے بھی آزردہ ہوں
اپنی اس خاک سے بھی آزردہ ہوں
مجھ کو رُسوا، یہ زمانے میں کرے
چشمِ نمناک سے بھی آزردہ ہوں
زخم پوشاک ہوئےہیں مجھ کو
اور پوشاک سے بھی آزردہ ہوں
خواہشِ بادِ بریں بھی ہے مجھے
خس و خاشاک سے بھی آزردہ ہوں
اک زمانے سے جنوں خیز نہیں
اُس پہ ادراک سے بھی آزردہ ہوں
دل کی گہرائی سے ڈر جائے اسد
ایسے تیراک سے بھی آزردہ ہوں