الف نظامی
لائبریرین
فہرست
الفاتحہاحساس کا ورد
صراط مستقیم
سلامِ رضا از شاہ احمد رضا خاں
رفعتِ شان از علامہ اقبال
آوازِ دل از مولانا ظفر علی خان
آس عاصیاں از عبدالستارخان نیازی
نویدِ نجات از محمد بن نبانہ مصری
شمع بزم ہدایت
جانِ جہاں از پیر سید مہر علی شاہ گولڑویمعلم اخلاق از میجر جنرل خالد لطیف مغل
سرکار کی رحمتیں از برگیڈئر فاروق احمد
جانِ جاناں از پروفیسر مسعود احمد
کامیاب زندگی از کرنل نعیم آفریدی
رہبرِ کامل از لیفٹنٹ کرنل سید نواب عالم
تشریف آوری سے پہلے از قاضی منظور الحسنین رضوی
محسنِ انسانیت از سید شکیل احمد
فخر کائنات از میاں محمد شفیع
قائدِ جیش نصرت
جہاد کی برکتیںذوقِ جہاد اور شوقِ شہادت از میجر جنرل امیر حمزہ
عسکریوں کی کامیابی از میجر جنرل جاوید ناصر
غزوات النبی اور ملٹری انٹیلیجنس از بریگیڈئر گلزار احمد
معائدہ حدیبہ کی فوجی اہمیت از بریگیڈئر اعجاز قدیر
بے خوف سپہ سالار از ائر کموڈور محمود حسن
رحمۃ للعالمین میدانِ جنگ میں از کرنل سید مختار حسین گیلانی
سپاہیوں کا نذرانہ از ونگ کمانڈر رحمان کیانی
سرورِ عالم کا عسکری امتیاز از لیفٹنٹ جنرل غلام جیلانی
ہجرتِ نبوی کا فوجی جائزہ از میجر امیر افضل خان
حضور پاک کے تربیت یافتہ مجاہد از میجر صالح نصر سعدی گیلانی
حیاتِ نبی کا عسکری پہلو از کیپٹن سہیل عامر خان
بحریہ حضور پاک کی نظر میں از لیفٹنٹ ادریس ملک
نوبہارِ شفاعت
کی محمد سے وفا تو نے تو از جسٹس اے ایس سلاممشکل کشا جسٹس محمد الیاس
نبی رحمت سے محبت از ریر ایڈمرل ایم اے خان
حبِ رسول کریم از ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی
اقبال اور حبِ رسول مقبول از شاہ مصباح الدین شکیل
امت کا تحفہ از لیفٹنٹ کرنل اقبال احمد
ایمان افروز واقعات از خطیب نور الحق حمیدی
محبت کےتقاضے از عصمت شاہین بٹ
ختم دورِ رسالت
ختم نبوت از مظہر پورنویاللہ کے آخری نبی از ائر کموڈور محمد سلیم خان
نزولِ عیسی اور ختم نبوت از محمد یوسف لدھیانوی
جنگِ یمامہ از الطاف علی قریشی
بزبانِ رسول مقبول از لیفٹنٹ کمانڈر صابر قریشی
کوئی ان کے بعد نبی ہوا؟ از حنیف الاسعدی
چشمہ علم وحکمت
پیارے نبی کی پیاری زندگیتعمیر اخلاق از پروفیسر محمد منور
سیرت النبی کا پیغام از پروفیسر غازی احمد
سیرتِ طیبہ از ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی
اسلامی تہذیب از محمد اسلم
مثالی زندگی از میجر ڈاکٹر رفیق غنچہ
سبق آموز رویے از لیفٹنٹ شاہد اقبال
مستورات پر احسانات از نفیس اقبال
شہر بحر سخاوت
بارگاہِ مصطفی میں مولانا رفیع الدین مراد آبادی، سرمحمد صادق خامس عباسی، قدرت اللہ شہاب، نسیم حجازی، ڈاکٹر عبادت بریلوی، مولانا ابوالقلم خاموش ، سلطان داودی، پیر محمد کرم شاہ الازہریعجائباتِ معراج النبی از حضرت عبداللہ بن عباس
درِ نبی پر از فلائٹ لیفٹنٹ شفیق الرحمن
جب خوابوں میں سرکار ملے از اعجاز احمد فاروقی
سرکار کی پیش گوئیاں از مونس زبیری
بے مثال استقبال از سعید بدر
ترکوں کی محبت از صلاح الدین محمود
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم ۔ملک یوم الدین۔ ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ اھدنا الصراط المستقیم ۔ صراط الذین انعمت علیھم، غیر المغضوب علیھم ولاالضآلین۔کروں نام اللہ سے ابتدا
جو ہے رحم و بخشش میں سب سے بڑا
خدا کو ہی زیبا ہیں سب خوبیاںجو ہے ایک پروردگارِ جہاں
عدالت کے دن کا ہے مالک وہیجو دے گا جزا سب کو اعمال کی
تری بندگی کرتے ہیں اے خداتجھی سے مدد مانگتے ہیں سدا
دکھا ہم کو یارب رہِ مستقیمہمیں راہِ حق پہ چلا اے کریم
تو ان پاک لوگوں کا رستہ دکھاکہ جن پر سدا فضل تیرا ہوا
نہ ان کی ، ہوا جن پہ نازل غضبنہ گمراہوں کی رہ دکھا میرے رب
ہماری دعا کر قبول اے خداتیرے بن نہیں کوئی سنتا دعا
احساس کا ورد
یہ چودہ صدیاں پہلے کی بات نہیںسرکار کی بے کس نوازیاں تو آج بھی خزاں رسیدہ زندگی میں بہاریں لا رہی ہیں
وقتِ مشکل جس نے بھی ، جب بھی ، جہاں بھی اور جیسے ہی " نگاہے یارسول اللہ نگاہے" کی صدا دی
اسے موجِ کرم نظر آئی ، اس نور کی صورت میں جو مصیبت کے اندھیروں کا رخ پھیر دیتا ہے مگر گناہ گار سے رخ نہیں پھیرتا کہ اس کے بارے میں ہے ارشاد کہ یہ اپنا ہے
اپنا بنانا ، امتی امتی کہنا اور ہمیں کہنا! ۔۔۔۔۔ یہ کرم ان کا ، ہم کس قابل!!
سبحان اللہ ! رب جلیل نے ہم پر کیسا احساں فرمایا
وہ پریشان حالوں اور غم نصیبوں کے احساس کے راز داں ہیں
تدبیریں کمزور اور تعزیریں منہ زور ہوجائیں، جب مرض لاعلاج ہو جائیں اور ہمتیں جواب دیں جائیں ، تو ان کی نظرِ کرم کی کمک پاسہ پلٹ دیتی ہے۔ پھر شکستوں کو فتح ، بیماروں کو صحت اور ناکامیوں کو کامرانی کا عنوان مل جاتا ہے۔
یہ ذکر خیر ہے جنابِ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جو سارے جہانوں کے لیے رحمت بن کر آئے۔
جو یاد کی صورت بے بسوں کے دل میں بس رہے ہیں۔۔۔۔ انشا اللہ تعالی اس یاد کی قوت بے بسوں کو یہاں کسی بھی محاذ ، آزمائش ، امتحان یا مقابلے میں سرنگوں نہ ہونے دے گی۔
اور یہ ذکرِ پاک ہے جنابِ شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا
جن کی رحمت کا سایہ وہاں کے کٹھن سفر میں ہمارا زادِ راہ ہوگا
جن کی شفاعت کے نور سے ہمارے گناہوں کی سیاہی دھل جائے گی
اور پھر ہم وہاں بھی کامیاب ٹھہریں گے اور سربلند بھی
فرشتوں کی قطاریں کہیں گی کہ بڑے خوش نصیب یہ لوگ ہیں
سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے امتی اس احسانِ عظیم پر رب تعالی کے حضور سراپا شکر و عجز کھڑے ہیں ، ان کے عجز کا احساس ، احساس کی دھڑکن اور دھڑکن کی زبان زبانِ حال سے ورد کر رہی ہے
اور آسمانوں پر فرشتوں کو بھی یہ ورد سنائی دے رہا ہے کہ
بخشوائیں گے وہ اس گنہگار کو
ان کے ذوقِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
سلامِ رضا
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلامشمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
فتح یاب نبوت پہ بے حد درودختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام
خلق کے داد رس سب کے فریاد رسکہف روزِ مصیبت پہ لاکھوں سلام
مجھ سے بے کس کی دولت پہ لاکھوں درودمجھ سے بے بس کی قوت پہ لاکھوں سلام
ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درودہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
جس کے ماتھے شفاعت کا سہرا رہااس جبینِ سعادت پہ لاکھوں سلام
جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جھکیان بھنوں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
جس طرف اٹھ گئی دم میں دم آگیااس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام
جس سے تاریک دل جگمگانے لگےاس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
وہ زباں جس کو سب کن کی کنجی کہیںاس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
ہاتھ جس سمت اٹھا غنی کردیاموج بحر سخاوت پہ لاکھوں سلام
جس کو بارِ دوعالم کہ پروا نہیںایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام
کھائی قرآن نے خاکِ گذر کی قسماس کفِ پا کی حرمت پہ لاکھوں سلام
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چانداس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
بھینی بھینی مہک پر مہکتی درودپیاری پیاری نفاست پہ لاکھوں سلام
میٹھی میٹھی عبادت پہ شیریں دروداچھی اچھی اشارت پہ لاکھوں سلام
الغرض ان کے ہر مو پہ لاکھوں سلامان کے ہر وقت و حالت پہ لاکھوں سلام
ان کے مولا کے ان پہ کروڑوں درودان کے اصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام
کاش محشر میں جب ان کی آمد ہو اوربھیجیں سب ان کی شوکت پہ لاکھوں سلام
مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضامصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
صراط مستقیم
درود و صلواۃ و سلامفخر دوعالم سرور کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اعزاز و اکرام ، عظمت اور شان کا ثبوت اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ اللہ جل شانہ خود حضور پرنور صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجے ، اس کے فرشتے بھی درود بھیجیں اور مسلمانوں کو یہ سعادت عطا ہو کہ جو کام اللہ رب العزت خود کرتا ہے انہیں بھی اس پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیا جائے۔ چنانچہ حق سبحانہ و تعالی فرماتا ہے
ان اللہ و ملئکتہ یصلون علی النبی ، یایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما۔
ترجمہ "بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر، اے ایمان والو تم بھی ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو" ( سورہ الاحزاب 56)
سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم نہ صرف زبان سے درود پڑھنے پر مبنی ہے بلکہ اس کے جلو میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوصاف جمیلہ کی تعریف ، توصیف اور ذکر سبھی شامل ہے اور سب ہی باعث ہزار رحمت ہے۔
درود شریف کی فضیلت کے متعلق چند احادیث کا ذکر تازگی ایمان کا موجب ہوگا۔
فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ نزدیک وہ شخص ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجتا ہو۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں آپ پر کثرت سے درود بھیجتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم یہ بتائیں کہ میں اپنے اعمال اور اوراد میں سے اس کے لئے کتنا وقت مقرر کروں ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس قدر تو چاہے، اگر زیادہ کرے گا تو تیرے لئے بہتر ہوگا ۔ میں نے کہا آدھا وقت مقرر کروں ۔ فرمایا جس قدر تو چاہے ۔۔اگر زیادہ کرے گا تو تیرے لئے بہتر ہوگا ۔ میں نے کہا دو تہائی وقت مقرر کردوں ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس قدر تو چاہے اگر زیادہ کرے گا تو تیرے لئے بہتر ہوگا۔ میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی دعا کا سارا وقت مقرر کردوں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا یہ کفایت کرے گا ور تیرے دین و دنیا کے مقاصد پورا کرے گا اور تیرے گناہ دور کیے جائیں گے۔ ( ترمذی ، مشکوۃ شریف )
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجنا گناہوں کے دھونے اور اس سے پاک کرنے میں آگ کو سرد پانی سے بجھانے سے زیادہ موثر اور کارآمد ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجنا غلاموں کو آزاد کرانے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے"۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "جب تک تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود نہ بھیجو گے تب تک تمہاری دعا آسمان اور زمین کے درمیان لٹکی رہے گی ، ذرا بھی اوپر نہیں چڑھے گی ( ترمذی شریف )
حضرت علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر دعا ( بارگاہِ الہی تک پہنچنے سے ) رکی رہتی ہے یہاں تک کہ دعا کرنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آل ( اہل و عیال ) پر درود بھیجتا ہے" ۔ اسی لیے تو بزرگوں نے دعا کا طریقہ تعلیم فرمایا ہے کہ شروع اور آخر میں درود شریف پڑھ کر دعا مانگنی چاہیے ، شیخ ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ و عبد الرحمن شامی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " جب تم اللہ تعالی سے کسی حاجت کی دعا مانگو تو اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود وسلام بھیجو ، پھر جو چاہتے ہو دعا مانگو اور آخر میں پھر درود وسلام بھیجو ۔ اس لیے کہ اللہ سبحانہ تعالی حسبِ وعدہ اپنے کرم سے ان دونوں درودوں کو تو قبول فرمائیں گے ہی اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ ان کے درمیان کی دعا کو چھوڑ دیں اور قبول نہ فرمائیں"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ "جو شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایک بار درود بھیجتا ہے ، اللہ سبحانہ اور ملائکہ اس پر ستر مرتبہ درود بھیجتے ہیں ۔" حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو شخص مجھ پر ہزار بار درود بھیجے ، نہ مرے گا جب تک اپنی جگہ جنت میں نہ دیکھ لے ( بخاری و مسلم )
درود شریف رحمت و کرم کی دعا ہے جو اگرچہ حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے کی جاتی ہے، لیکن اس کے صدقے میں خود اس کے پڑھنے والے کو رحمتوں سے نوازا جاتا ہے۔ یہ اللہ کا کرم ہے اور اس محبت پر شاہد جو اللہ کو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ہے۔ ظاہر ہے کہ درود شریف کے ہر پڑھنے والے کی اپنے لیے کچھ خاص دعا بارگاہ العزت میں ہوتی ہے ۔ ہر درود پڑھنے والے کی دعا ، تمنا اپنے لیے الگ الگ ہوتی ہے جو بسا اوقات درود شریف کے ورد سے پوری ہوتی ہے اس لیے درود شریف کے جس قدر فضائل بھی لکھے جائیں وہ کم ہوں گے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے مدارج النبوت اور علامہ شمس الدین سخاوی نے القول البدیع میں ان تمام فضائل درود شریف کو یکجا کیا ہے جو احادیث پاک اور روایاتِ مبارکہ میں مذکور ہیں۔ ذرا دیکھیے تو
حبیبِ خد ا صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود پاک پڑھنے والے پر اللہ تعالی درود بھیجتا ہے ۔ ایک کے بدلے ایک نہیں ، بلکہ کم از کم دس۔ اس کے لیے رب تعالی کے فرشتے رحمت اور بخشش کی دعائیں کرتے ہیں، جب بندہ درودِ پاک پڑھتا ہے ، فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے رہتے ہیں ، درودِ پاک گناہوں کا کفارہ ہے اس پڑھنے سے درجے بلند ہوتے ہیں ، اس سے نیکیوں کا پلڑا وزنی ہوگا ، اس سے عمل پاک ہو جاتے ہیں ، یہ خود اپنے پڑھنے والے کے لیے اللہ تعالی سے استغفار کرتا ہے ، اس پڑھنے والے کے لیے ایک قیراط ثواب لکھا جاتا ہے جو کہ احد پہاڑ جتنا ہے ، روزِ قیامت اسے عرس الہی کے سائے میں جگہ ملے گی ۔ جو درودِ پاک ہی کو وظیفہ بنائے اس کے دنیا و آخرت کے سارے کام اللہ تعالی خود اپنے ذمہ لے لیتا ہے، اسے پڑھنے والا ہر قسم کے صدموں ، پریشانیوں ، لا علاج بیماریوں سے نجات پاتا ہے۔ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے ایمان کی گواہی دیں گے ، اسے پڑھنے والے کے لیے شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔