محمد اظہر نذیر
محفلین
ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا
لگے ہیں زخم نہ جانے کہاں کہاں لکھنا
بچا نہ کچھ بھی مرے پاس ، میں نے لکھا تھا
بکھر گئے ہیں وہ پنے یہاں وہاں لکھنا
وہی ہے میری محبت، مرا سکوں لکھ کر
اُسی کو جان بھی لکھنا مرا جہاں لکھنا
وہی تھا در بھی تو دیوار بھی وہی لیکن
اُجڑ گیا جو بنایا تھا آشیاں لکھنا
بدل سکا نہ تو ہی اک جہان میں اظہر
بدل گئی ہے زمیں اور آسماں لکھنا