ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا

مانی عباسی

محفلین
ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا

مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا ...

مانی
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے محترم!

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا
کیا کہنے!

جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا۔
وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا
واہ!

واقعی ۔

احمد فراز کی محاصرہ یاد آ گئی:

میرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے
میرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے

میرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
میرا قلم نہیں اس دزدِنیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے

میرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
میرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے

میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
میرا قلم تو عدالت میرے ضمیر کی ہے

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

عمدہ!

سبھی اشعار عمدہ ہیں۔

بہت سی داد!
 
ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا

مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا ...

مانی
لاجواب
میں نے یہ جانا کہ گویا۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے محترم!


کیا کہنے!

جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا۔

واہ!

واقعی ۔

احمد فراز کی محاصرہ یاد آ گئی:

میرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے
میرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے

میرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
میرا قلم نہیں اس دزدِنیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے

میرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
میرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے

میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
میرا قلم تو عدالت میرے ضمیر کی ہے



عمدہ!

سبھی اشعار عمدہ ہیں۔

بہت سی داد!

میں نے نہیں پڑھی۔ اب آپ کے مراسلے میں پڑھی ہے۔ زبردست!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا

مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا ...

مانی
واہ۔ لفظ لفظ سچائی اور عمدہ انداز۔ بہت خوب۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 
ہمارا ہر عمل جب تابعِ قرآن ہوتا تھا
یقیں کیجے کہ تب جینا بہت آسان ہوتا تھا

مری دنیا خوشی کے پنچھیوں کا آشیانہ تھی
یہ تب کی بات ہے جب آدمی انسان ہوتا تھا

عوض قرضوں کے حرمت قوم کی بیچی نہ جاتی تھی
جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا

وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا

یہ پختون اور سندھی یہ بلوچی اور پنجابی
سبھی اک تھے سبھی کی شان پاکستان ہوتا تھا

یہ وہ ہے جس کی مٹی کی مہک ایمان ہوتا تھا
یہ وہ ہے جو نشانِ عزمِ عالی شان ہوتا تھا ...

مانی
بہت خوبصورت لکھا ہے محترمی!

مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں نے یہ کلام پہلے کہاں پڑھا ہے. گوگل کرنے پر بھی اب نہیں ملا. کیا اس میں کوئی مصرعہ مستعار ہے یا یہ آپ کا کافی پرانا کلام ہے جو شئیر ہو چکا ہے یا کیا وجہ ہے؟ بہت سٹرونگلی محسوس ہو رہا ہے کہ یہ بہت پہلے پڑھا ہے.
 
بہت خوبصورت لکھا ہے محترمی!

مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں نے یہ کلام پہلے کہاں پڑھا ہے. گوگل کرنے پر بھی اب نہیں ملا. کیا اس میں کوئی مصرعہ مستعار ہے یا یہ آپ کا کافی پرانا کلام ہے جو شئیر ہو چکا ہے یا کیا وجہ ہے؟ بہت سٹرونگلی محسوس ہو رہا ہے کہ یہ بہت پہلے پڑھا ہے.
ملتی جلتی ردیف میں نہ پڑھا ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوبصورت لکھا ہے محترمی!

مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں نے یہ کلام پہلے کہاں پڑھا ہے. گوگل کرنے پر بھی اب نہیں ملا. کیا اس میں کوئی مصرعہ مستعار ہے یا یہ آپ کا کافی پرانا کلام ہے جو شئیر ہو چکا ہے یا کیا وجہ ہے؟ بہت سٹرونگلی محسوس ہو رہا ہے کہ یہ بہت پہلے پڑھا ہے.

بالکل! مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے۔

شاید اردو محفل مشاعرے میں پڑھی ہو یہ غزل اُنہوں نے۔
 

مانی عباسی

محفلین
بہت خوبصورت غزل ہے محترم!


کیا کہنے!

جسے اب فائدہ کہتے ہیں وہ نقصان ہوتا تھا۔

واہ!

واقعی ۔

احمد فراز کی محاصرہ یاد آ گئی:

میرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے
میرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے

میرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
میرا قلم نہیں اس دزدِنیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے

میرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
میرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دوہرا نقاب رکھتا ہے

میرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
میرا قلم تو عدالت میرے ضمیر کی ہے



عمدہ!

سبھی اشعار عمدہ ہیں۔

بہت سی داد!
بہت نوازش قبلہ
 
Top