اشرف علی بستوی
محفلین
دائیں سے سپریم کورٹ کے
ایڈوکیٹ وصی نعمانی ، درمیان میں ڈاکٹر سید احمد خان اور دہلی یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر توقیر صاحب
ایڈوکیٹ وصی نعمانی ، درمیان میں ڈاکٹر سید احمد خان اور دہلی یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر توقیر صاحب
حکیم سید احمد خان صاحب ۔ کا تعلق اتر پردیش کے ضلع سنت کبیر نگر سےہے ، یہاں دہلی میں جامعہ نگر میں طویل عرصے سے یونانی ہاسپٹل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں ، ۔ اردو زبان کی ترویج اشاعت ان کی زندگی کا اہم مقصد اور اردو زبان کی ترقی میں عملی دشواریوں کو دور کرنے کے لیے کوشاں رہنا ان کی ہابی ہے۔ ہندوستان میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدا ئش کو یوم اردو کے طور پر انہوں نے ہی متعارف کرا یا گویا ہندوستان میں یوم اردو کی داغ بیل انہوں نے ہی ڈالی ۔
یونائٹیڈ مسلم آف انڈیا اور اردوڈیولپمینٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
حیرت کی بات یہ ہے موصوف نام نمود سے کو سوں دور رہتے ہیں ، ہندوستان میں اردو کی سربلندی کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہنا ان کے مزاج کا جزہے ۔
لیکن آپ کو یہ سن کر حیرانی ہو گی کہ ایک ایسا شخص جو اتنے کام کرتا ہو ہمیشہ کیمرے کی چمک سے دور رہتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پروگراموں میں اکثر رفقا ء مجلس فوٹو سیشن کے دوران سید صاحب کو تلاش کرتے نظر آتے ہیں ۔ اورکسی بھی پروگرام میں ان کی تصویرنمایاں نہیں ہوتی ۔ سید صاحب کوا سٹیج کی زینت بننا بالکل پسند نہیں ۔
ہندوستان میں اردو
کے اس خاموش مگر مخلص خا دم کے لیے گزشتہ دنوں ہفت روزہ اخبار نو نئی دہلی کے دفتر میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے نئے ڈائریکٹر پروفیسر خواجہ اکرام کے استقبال میں منعقد اعزازیہ میں معروف اردو اسکالر دہلی یو نیورسٹی کے سابق پروفیسر شریف احمد صاحب نے کہا تھا کہ ۔
ہماری بس باتیں ہی باتیں ہیں "سید" کام کرتا ہے
آخری تدوین: