حمیرا عدنان
محفلین
جمہوری پبلیکشنز کی طرف سے فرخ سہیل گوئندی نے ہمیں ایک کتاب عطا کی۔ کتاب کا نام .... صحت ہی زندگی ہے.... یہ کتاب ایک پاکستانی ڈاکٹر ایس اے خان کی تحریر کردہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب ہالینڈ اور جنوبی افریقہ کی یونیورسٹیوں سے غذائیات پر تحقیقی ڈگریوں کے حامل ہیں۔ اس کتاب میں غذائی تاثیرات، ان کے فوائد اور بسیارخوری کے انسانی صحت پر مضر اثرات کا جدید ترین تحقیقاتی حقائق کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ چند حیرت انگیز حقائق آپ بھی پڑھیے۔
1۔ کیک، آئس کریم، چاکلیٹ، آلو کے چپس، سموسے، پکوڑے، نمک پارے، حلوہ پوری اور گول گپے انسانی بدن میں کولسیٹرول کی مقدار بڑھا دیتے ہیں جو دل کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہ پڑھ کر بے اختیار ہماری زبان سے نکلا.... ہائے بچارے لاہوریے۔
2۔ ایک بار کا استعمال شدہ کھانے کا تیل دوبارہ استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔ ابلے ہوئے تیل میں ایسے اجزاءپیدا ہو جاتے ہیں جو انسانی جسم میں کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں ہیں۔ (ایک بار پھر ہمارے دل سے آواز آئی ہائے بچارے پاکستانی)۔
3۔ روز مرہ کی غذا میں ایک امائنو ایسڈ سسٹائین (Cystine) کی کمی سے مردوں اور عورتوں کے بال گرنے لگتے ہیں۔ یہی گنجے پن کی وجہ ہے۔
4۔ زیادہ گوشت خوری قبض کا باعث بنتی ہے۔ جس کی وجہ سے آنتوں میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے ہمیشہ گوشت کے ساتھ سبزی یا دالیں ملا کر سالن تیار کرنا چاہئیے۔
5۔ گندم کی روٹی کے ساتھ دال ملا کر کھانے سے پروٹین کی افادیت 33 فیصدی بڑھ جاتی ہے۔
6۔ سبزی کو زیادہ پانی سے دھونے یا پانی میں بھگو کر رکھنے سے اس میں موجود وٹامن ضائع ہو جاتے ہیں۔
7۔ پھلوں اور سبزیوں کو زور سے کسی سخت چیز پر رکھنے یا پھینکنے سے بھی ان میں موجود وٹا من ضائع ہو جاتے ہیں۔
8۔ سبزیوں اور پھلوں میں موجود وٹامن سی لوہے اور سٹیل کے چھونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس لئے پھلوں اور سبزیوں پر چھری یا چاقو کو غیر ضروری طور پر نہیں چلانا چاہئیے۔
9۔ اگر سبزی پانی میں دیر تک پکائی جائے تو اس میں موجود 50 فیصدی سے زیادہ وٹامن معدنی ذرات اور معدنی عناصر ضائع ہو جاتے ہیں۔
10۔ چاول کے بھورے چھلکے میں وٹامن بی بکثرت موجود ہوتا ہے۔ اگر چاول کا چھلکا اتار دیا جائے تو سفید چاول میں وٹامن بی باقی نہیں رہتا۔
11۔ مچھلی میں وٹامن بی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لیکن مچھلی کا گوشت پکانے سے وٹامن بی ضائع ہو جاتا ہے (یہی وجہ ہے کہ جاپان اور ہالینڈ میں کچی مچھلی کھانے کا رواج ہے)۔
12۔ دودھ کو چند گھنٹوں کے لئے دھوپ میں رکھیں تو 50 فیصدی سے زیادہ وٹامن بی2 تو ضائع ہو جاتا ہے۔ دودھ اور دہی کو ہمیشہ ٹھنڈی جگہ رکھنا چاہئیے۔
13۔ گرم دودھ سونے سے قبل پیا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔ اس سے بلڈ پریشر بھی نارمل ہو جاتا ہے۔ دودھ میں موجود کیلشیم دماغ کی مضبوطی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
14۔ مرغی اور بطخ کا گوشت اس کی کھال یعنی جلد کے بغیر کھانا چاہئیے کیونکہ اس میں چربی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
15۔ گوشت کو کم از کم 120 درجہ سینٹی گریڈ حرارت پر پکانا چاہئیے ورنہ اس گوشت میں موجود نقصان دہ جراثیم مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے۔
16۔ پرندوں کے گوشت میں چربی کم ہوتی ہے جبکہ فولادی اجزاءاور پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔
17۔ کلیجی کا گوشت بڑھاپے میں زیادہ استعمال کرنا چاہئیے۔ اس میں چربی کم۔ معدنی ذرات اور پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔ کلیجی میں کولین (Choline) پائی جاتی ہے جو بڑھاپے میں یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔
18۔ سویا بین دال کھانے سے پراسٹیٹ کینسر کا خطرہ 70 فیصدی کم ہو جاتا ہے۔
19۔ پکی ہوئی سبزی کو دوبارہ گرم نہیں کرنا چاہئیے جب ہم سبزی کو دوبارہ گرم کرتے ہیں تو سبزی میں موجود نائٹریٹ ایک دوسرے کیمیکل میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو انسانی بدن میں کینسر پیدا کر سکتا ہے۔
20۔ پالک زیادہ کھانے سے جوانی کا جذبہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔ یہ دماغی قوت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ جن لوگوں کو گردوں کی پتھری کی تکلیف ہو انہیں پالک کھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے۔
21۔ ایک کچا پیاز روزانہ کھانے سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے سرخ پیاز سفید پیاز سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔
22۔ لہسن کا استعمال شوگر کی بیماری ٹائپ ٹو میں اکیسر کا سا درجہ رکھتا ہے یہ بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ معدے کی بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیم کو نیست و نابود کرتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے اپنی کتاب کے آخری حصے میں لمبی عمر کا ایک نسخہ کیمیا بھی بیان کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ہنس مکھ اور ٹھنڈے مزاج کے لوگ زندگی کا زیادہ لطف اٹھاتے ہیں اور لمبی عمر پاتے ہیں۔ ان لوگوں کی نسبت جو کسی حال میں خوش اور مطمئن نہیں ہوتے اور ہر وقت شکوہ اور شکایتوں کی فہرست ہاتھ میں لئے پھرتے ہیں۔ ہر وہ انسان جو نفسیاتی اور دماغی طور پر مطمئن نہیں ہوتا لمبی عمر نہیں پا سکتا۔
غذائی معلومات سے بھری اس کتابی دیگ کے یہ چند چاول تھے جو ہم نے آپ کی خدمت میں پیش کئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس کتاب کی ایک ایک سطر غذائی معلومات اور جدید تحقیق کا ایک قابل مطالعہ خزانہ ہے۔
کالم نگار | ظفر علی راجا
1۔ کیک، آئس کریم، چاکلیٹ، آلو کے چپس، سموسے، پکوڑے، نمک پارے، حلوہ پوری اور گول گپے انسانی بدن میں کولسیٹرول کی مقدار بڑھا دیتے ہیں جو دل کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہ پڑھ کر بے اختیار ہماری زبان سے نکلا.... ہائے بچارے لاہوریے۔
2۔ ایک بار کا استعمال شدہ کھانے کا تیل دوبارہ استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔ ابلے ہوئے تیل میں ایسے اجزاءپیدا ہو جاتے ہیں جو انسانی جسم میں کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں ہیں۔ (ایک بار پھر ہمارے دل سے آواز آئی ہائے بچارے پاکستانی)۔
3۔ روز مرہ کی غذا میں ایک امائنو ایسڈ سسٹائین (Cystine) کی کمی سے مردوں اور عورتوں کے بال گرنے لگتے ہیں۔ یہی گنجے پن کی وجہ ہے۔
4۔ زیادہ گوشت خوری قبض کا باعث بنتی ہے۔ جس کی وجہ سے آنتوں میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے ہمیشہ گوشت کے ساتھ سبزی یا دالیں ملا کر سالن تیار کرنا چاہئیے۔
5۔ گندم کی روٹی کے ساتھ دال ملا کر کھانے سے پروٹین کی افادیت 33 فیصدی بڑھ جاتی ہے۔
6۔ سبزی کو زیادہ پانی سے دھونے یا پانی میں بھگو کر رکھنے سے اس میں موجود وٹامن ضائع ہو جاتے ہیں۔
7۔ پھلوں اور سبزیوں کو زور سے کسی سخت چیز پر رکھنے یا پھینکنے سے بھی ان میں موجود وٹا من ضائع ہو جاتے ہیں۔
8۔ سبزیوں اور پھلوں میں موجود وٹامن سی لوہے اور سٹیل کے چھونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس لئے پھلوں اور سبزیوں پر چھری یا چاقو کو غیر ضروری طور پر نہیں چلانا چاہئیے۔
9۔ اگر سبزی پانی میں دیر تک پکائی جائے تو اس میں موجود 50 فیصدی سے زیادہ وٹامن معدنی ذرات اور معدنی عناصر ضائع ہو جاتے ہیں۔
10۔ چاول کے بھورے چھلکے میں وٹامن بی بکثرت موجود ہوتا ہے۔ اگر چاول کا چھلکا اتار دیا جائے تو سفید چاول میں وٹامن بی باقی نہیں رہتا۔
11۔ مچھلی میں وٹامن بی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لیکن مچھلی کا گوشت پکانے سے وٹامن بی ضائع ہو جاتا ہے (یہی وجہ ہے کہ جاپان اور ہالینڈ میں کچی مچھلی کھانے کا رواج ہے)۔
12۔ دودھ کو چند گھنٹوں کے لئے دھوپ میں رکھیں تو 50 فیصدی سے زیادہ وٹامن بی2 تو ضائع ہو جاتا ہے۔ دودھ اور دہی کو ہمیشہ ٹھنڈی جگہ رکھنا چاہئیے۔
13۔ گرم دودھ سونے سے قبل پیا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔ اس سے بلڈ پریشر بھی نارمل ہو جاتا ہے۔ دودھ میں موجود کیلشیم دماغ کی مضبوطی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
14۔ مرغی اور بطخ کا گوشت اس کی کھال یعنی جلد کے بغیر کھانا چاہئیے کیونکہ اس میں چربی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
15۔ گوشت کو کم از کم 120 درجہ سینٹی گریڈ حرارت پر پکانا چاہئیے ورنہ اس گوشت میں موجود نقصان دہ جراثیم مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے۔
16۔ پرندوں کے گوشت میں چربی کم ہوتی ہے جبکہ فولادی اجزاءاور پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔
17۔ کلیجی کا گوشت بڑھاپے میں زیادہ استعمال کرنا چاہئیے۔ اس میں چربی کم۔ معدنی ذرات اور پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔ کلیجی میں کولین (Choline) پائی جاتی ہے جو بڑھاپے میں یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔
18۔ سویا بین دال کھانے سے پراسٹیٹ کینسر کا خطرہ 70 فیصدی کم ہو جاتا ہے۔
19۔ پکی ہوئی سبزی کو دوبارہ گرم نہیں کرنا چاہئیے جب ہم سبزی کو دوبارہ گرم کرتے ہیں تو سبزی میں موجود نائٹریٹ ایک دوسرے کیمیکل میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو انسانی بدن میں کینسر پیدا کر سکتا ہے۔
20۔ پالک زیادہ کھانے سے جوانی کا جذبہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔ یہ دماغی قوت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ جن لوگوں کو گردوں کی پتھری کی تکلیف ہو انہیں پالک کھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے۔
21۔ ایک کچا پیاز روزانہ کھانے سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے سرخ پیاز سفید پیاز سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔
22۔ لہسن کا استعمال شوگر کی بیماری ٹائپ ٹو میں اکیسر کا سا درجہ رکھتا ہے یہ بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ معدے کی بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیم کو نیست و نابود کرتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے اپنی کتاب کے آخری حصے میں لمبی عمر کا ایک نسخہ کیمیا بھی بیان کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ہنس مکھ اور ٹھنڈے مزاج کے لوگ زندگی کا زیادہ لطف اٹھاتے ہیں اور لمبی عمر پاتے ہیں۔ ان لوگوں کی نسبت جو کسی حال میں خوش اور مطمئن نہیں ہوتے اور ہر وقت شکوہ اور شکایتوں کی فہرست ہاتھ میں لئے پھرتے ہیں۔ ہر وہ انسان جو نفسیاتی اور دماغی طور پر مطمئن نہیں ہوتا لمبی عمر نہیں پا سکتا۔
غذائی معلومات سے بھری اس کتابی دیگ کے یہ چند چاول تھے جو ہم نے آپ کی خدمت میں پیش کئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس کتاب کی ایک ایک سطر غذائی معلومات اور جدید تحقیق کا ایک قابل مطالعہ خزانہ ہے۔
کالم نگار | ظفر علی راجا