سید محمد عابد
محفلین
ٹیکنولوجی دنیا میں آئی اور اس نے انسان کو اپنا عادی بنا لیا، اب انسان ٹیکنولوجی کا عادی ہو چکا ہے اور اس کے بنا نہیں رہ سکتا۔ انسان ہمیشہ سے اپنے لئے آسانی ڈھونڈتا رہا ہے اور اس مقصد کے لئے طرح طرح کی نئی ٹیکنولوجی تیار کر لی۔ہماری زندگی میں ایجادات کا سلسلہ جاری ہے روزانہ بیسیوں چیزیں ایسی دیکھنے میں آتی ہیں جنہیں دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبہ جات مثلاً زراعت، توانائی، تجارت، سفر اور رابطوں کے لئے ٹیکنولوجی نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہتر زرعی پیداوار کے لئے زرعی مشینری، توانائی کے حصول کےلئے جدید نیوکلر، شمسی اور ہوا کی توانائی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔انسان نے زمین سے اپنے سفر کا سلسلہ گھوڑے اور خچر سے شروع کیا اور اب جدید دور میں گاڑی، ریل گاڑی اور ہوائی جہاز پر سفر کر رہا ہے۔جدید دور کے انٹرنیٹ نے برقی پیغامات یعنی ای میل اور چیٹ کے ذریعے پیغام رسانی کو آسان بنا دیا ہے اور اس طرح انسانوں کے درمیان دوریاں ختم ہو گئی ہیں۔ انسان دنیا میں کہیں بھی بیٹھا ہو، اپنے کسی بھی عزیز سے ای میل اور چیٹنگ اور وائس چیٹ کے ذریعے بات چیت کر سکتا ہے۔
ٹیکنولوجی نے دوریوں اور فاصلوں کوختم کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی بدولت گھر بیٹھے کاروباری لین دین بھی آسان ہو گئی ہے۔ یونیورسٹیز میںٹیکنولوجی کے ذریعے آن لائن تعلیم کا نظام متعارف کرا دیا گیا ہے، اب جو لوگ کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں ورچیول یونیورسٹی آن لائن تعلیم مہیا کر رہی ہے، اس نظام کی بدولت پیپرزکے دوران نقل کوبھی روکا جا سکتا ہے۔
موبائل فون جدید دور کی اہم ٹیکنولوجی ہے۔ دور حاضر کی اس جدیدٹیکنولوجی نے انسانی رابطوں کے سلسلے کو آسان بنا دیا ہے۔ گئے دنوں میں ٹیلیفون کو جیب میںرکھنا ناممکن تھا مگراب موبائل فون کو ہم باآسانی کہیں بھی ساتھ لے کر جا سکتے ہیں۔ ان موبائل فونز کا سائز اتنا چھوٹا اوروزن اتنا کم ہے کہ جیب میں رکھے موبائل فون کا پتہ بھی نہیں چلتا۔
انسان نے کمپیوٹرٹیکنولوجی کو ایجاد کر کے اپنے بیشتر مسائل کوحل کر لیا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر اہم جز بن گیا ہے۔اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر بہت اہمیت رکھتاہے۔ ہارڈوئیر اورسوفٹ وئیرسسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمز، نیٹورکس اور گرافک کمپیوٹرٹیکنولوجی کے اہم جز ہیں۔ حساب کتاب، ڈیزائننگ، اردو اور انگلش ٹائپنگ، موبائل، ویب اور دیگرسوفٹ ویئرز نے متعدد معاملات کو آسان بنا دیا ہے، سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ان معاملات کوحل کرنے میں بہت مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔
ڈیزائننگ کے شعبے سے وابسطہ ڈیزائنرز کو کمپیوٹرٹیکنولوجی کے آنے سے پہلے ڈیزائےنزبنانے میں مشکلات پیش آتی تھیں۔ ڈیزائننگ سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ڈیزائنرز کو ڈیزائن بنانے کے لئے بہت محنت کرنی پڑتی تھی اور گاہک بھی اپنے مطلب کاڈیزائن نہیں بنوا پاتے تھے مگر اب یہ سب کچھ بہت آسان ہو گیا ہے۔
جہاں انٹرنیٹ نے ہمیں اتنے فائدے پہنچائے ہیں وہاں اس کے نقصانات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔ کمپیوٹر ٹیکنولوجی کے آنے کے بعد متعدد لوگوںکے روز گار متاثر ہوئے، پہلے خط و کتابت ہاتھوں سے ہوا کرتی تھی جبکہ اب یہ سب کچھ کمپیوٹر سوفٹ ویئرز پر کیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فونز کے استعمال میں زبردست اضافے کے باعث گزشتہ چند سالوں سے ملک میں عید کارڈز کی زبردست مانگ ختم ہو گئی ہے جب ہوا ہے۔ پہلے لوگ عید اور دیگر خوشیوں پر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو عید کارڈز بھیجتے تھے لیکن اب لوگ فون یا انٹرنیٹ پر عید کی مبارکباد دے دیتے ہیں۔ انٹرنیٹ اور خصوصاً موبائل فونز کے استعمال کی وجہ سے عید کارڈز کا کاروبار کرنے والے تاجروں کے کاروبار کو شدید دھچکا لگا ہے۔
انسان کے رابطہ رکھنے کے طریقہ کار بدل گئے ہیں اور اب کئی لوگوں کی ہاتھ کی لکھائی سے واقفیت نہیںرہی بلکہ ہاتھ کی لکھائی پڑھنا ایک دشوار کام بن گیا ہے۔ خریدوفروخت کے طریقہ کار میں تبدیلی آگئی ہے اور کتاب پڑھنے کا پورا ماڈل بھی کافی تبدیلی ہوگیا ہے۔ یعنی گھر کے اندر اور باہر کی پوری دنیا سے میل جول اور روابط رکھنے کے طریقہ کار میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس کا سب مثبت پہلو یہ ہے کہ ایک بہت ہی اچھی آن لائن کمیونٹی سے تعارف ہوا ہے جو بغیر انٹرنیٹ کسی صورت ممکن نا تھا۔ یہ البتہ شخص پر منحصر ہے کہ وہ سہولت کا استعمال کس طرح کرتا ہے۔
ہر چیز کے فائدے اور نقصانات ہوتے ہیں،ٹیکنولوجی کے بھی چند نقصانات تھے۔ مگر ٹیکنولوجی نے ہمیں نقصانات سے زیادہ فائدہ دیا ہے، مثال کے طور پر انٹرنیٹ ہی کی بات کی جائے تو انٹرنیٹ کے استعمال سے پہلے پیغامات پہنچنے میں ایک سے دو دن لگتے تھے مگر اب وہی پیغامات چند ہی سیکنڈ میں پہنچ جاتا ہے۔
ٹیکنولوجی نے انسان کو وقت کی بچت سکھائی ہے۔ آ ج ہر وہ کام جو آج سے چند سال پہلے 4 سے 5 گھنٹوں میں ہوتا تھا اب ایک ہی منٹ میں ہو جاتا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک میں ٹیکنولوجی کی مدد سے ربورٹس تیار کئے جا چکے ہیں جو انسان کی جگہ کام کرتے ہیں اور یہ کوئی غلطی بھی نہیں کرتے۔ ٹیکنولوجی پوری دنیا پرحاوی ہو گئی ہے ،کوئی ایسا ملک کامیابی حاصل نہیں کر سکتا جو ٹیکنولوجی کی دوڑ میں پیچھے ہو۔لہذا ہمیں ٹیکنولوجی کے میدان میں ترقی یافتہ ہونا ہو گا اور اپنی نظر ٹیکنولوجی کے برے نظریات سے ہٹا کر اچھے نظریات پر لگانی ہوگی۔
تحریر: سید محمد عابد
http://smabid.technologytimes.pk/?p=545
http://www.technologytimes.pk/2011/09/10/ہماری-زندگی-پر-ٹیکنولوجی-کے-اثرات/
ٹیکنولوجی نے دوریوں اور فاصلوں کوختم کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی بدولت گھر بیٹھے کاروباری لین دین بھی آسان ہو گئی ہے۔ یونیورسٹیز میںٹیکنولوجی کے ذریعے آن لائن تعلیم کا نظام متعارف کرا دیا گیا ہے، اب جو لوگ کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں ورچیول یونیورسٹی آن لائن تعلیم مہیا کر رہی ہے، اس نظام کی بدولت پیپرزکے دوران نقل کوبھی روکا جا سکتا ہے۔
موبائل فون جدید دور کی اہم ٹیکنولوجی ہے۔ دور حاضر کی اس جدیدٹیکنولوجی نے انسانی رابطوں کے سلسلے کو آسان بنا دیا ہے۔ گئے دنوں میں ٹیلیفون کو جیب میںرکھنا ناممکن تھا مگراب موبائل فون کو ہم باآسانی کہیں بھی ساتھ لے کر جا سکتے ہیں۔ ان موبائل فونز کا سائز اتنا چھوٹا اوروزن اتنا کم ہے کہ جیب میں رکھے موبائل فون کا پتہ بھی نہیں چلتا۔
انسان نے کمپیوٹرٹیکنولوجی کو ایجاد کر کے اپنے بیشتر مسائل کوحل کر لیا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر اہم جز بن گیا ہے۔اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر بہت اہمیت رکھتاہے۔ ہارڈوئیر اورسوفٹ وئیرسسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمز، نیٹورکس اور گرافک کمپیوٹرٹیکنولوجی کے اہم جز ہیں۔ حساب کتاب، ڈیزائننگ، اردو اور انگلش ٹائپنگ، موبائل، ویب اور دیگرسوفٹ ویئرز نے متعدد معاملات کو آسان بنا دیا ہے، سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ان معاملات کوحل کرنے میں بہت مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔
ڈیزائننگ کے شعبے سے وابسطہ ڈیزائنرز کو کمپیوٹرٹیکنولوجی کے آنے سے پہلے ڈیزائےنزبنانے میں مشکلات پیش آتی تھیں۔ ڈیزائننگ سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ڈیزائنرز کو ڈیزائن بنانے کے لئے بہت محنت کرنی پڑتی تھی اور گاہک بھی اپنے مطلب کاڈیزائن نہیں بنوا پاتے تھے مگر اب یہ سب کچھ بہت آسان ہو گیا ہے۔
جہاں انٹرنیٹ نے ہمیں اتنے فائدے پہنچائے ہیں وہاں اس کے نقصانات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔ کمپیوٹر ٹیکنولوجی کے آنے کے بعد متعدد لوگوںکے روز گار متاثر ہوئے، پہلے خط و کتابت ہاتھوں سے ہوا کرتی تھی جبکہ اب یہ سب کچھ کمپیوٹر سوفٹ ویئرز پر کیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فونز کے استعمال میں زبردست اضافے کے باعث گزشتہ چند سالوں سے ملک میں عید کارڈز کی زبردست مانگ ختم ہو گئی ہے جب ہوا ہے۔ پہلے لوگ عید اور دیگر خوشیوں پر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو عید کارڈز بھیجتے تھے لیکن اب لوگ فون یا انٹرنیٹ پر عید کی مبارکباد دے دیتے ہیں۔ انٹرنیٹ اور خصوصاً موبائل فونز کے استعمال کی وجہ سے عید کارڈز کا کاروبار کرنے والے تاجروں کے کاروبار کو شدید دھچکا لگا ہے۔
انسان کے رابطہ رکھنے کے طریقہ کار بدل گئے ہیں اور اب کئی لوگوں کی ہاتھ کی لکھائی سے واقفیت نہیںرہی بلکہ ہاتھ کی لکھائی پڑھنا ایک دشوار کام بن گیا ہے۔ خریدوفروخت کے طریقہ کار میں تبدیلی آگئی ہے اور کتاب پڑھنے کا پورا ماڈل بھی کافی تبدیلی ہوگیا ہے۔ یعنی گھر کے اندر اور باہر کی پوری دنیا سے میل جول اور روابط رکھنے کے طریقہ کار میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس کا سب مثبت پہلو یہ ہے کہ ایک بہت ہی اچھی آن لائن کمیونٹی سے تعارف ہوا ہے جو بغیر انٹرنیٹ کسی صورت ممکن نا تھا۔ یہ البتہ شخص پر منحصر ہے کہ وہ سہولت کا استعمال کس طرح کرتا ہے۔
ہر چیز کے فائدے اور نقصانات ہوتے ہیں،ٹیکنولوجی کے بھی چند نقصانات تھے۔ مگر ٹیکنولوجی نے ہمیں نقصانات سے زیادہ فائدہ دیا ہے، مثال کے طور پر انٹرنیٹ ہی کی بات کی جائے تو انٹرنیٹ کے استعمال سے پہلے پیغامات پہنچنے میں ایک سے دو دن لگتے تھے مگر اب وہی پیغامات چند ہی سیکنڈ میں پہنچ جاتا ہے۔
ٹیکنولوجی نے انسان کو وقت کی بچت سکھائی ہے۔ آ ج ہر وہ کام جو آج سے چند سال پہلے 4 سے 5 گھنٹوں میں ہوتا تھا اب ایک ہی منٹ میں ہو جاتا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک میں ٹیکنولوجی کی مدد سے ربورٹس تیار کئے جا چکے ہیں جو انسان کی جگہ کام کرتے ہیں اور یہ کوئی غلطی بھی نہیں کرتے۔ ٹیکنولوجی پوری دنیا پرحاوی ہو گئی ہے ،کوئی ایسا ملک کامیابی حاصل نہیں کر سکتا جو ٹیکنولوجی کی دوڑ میں پیچھے ہو۔لہذا ہمیں ٹیکنولوجی کے میدان میں ترقی یافتہ ہونا ہو گا اور اپنی نظر ٹیکنولوجی کے برے نظریات سے ہٹا کر اچھے نظریات پر لگانی ہوگی۔
تحریر: سید محمد عابد
http://smabid.technologytimes.pk/?p=545
http://www.technologytimes.pk/2011/09/10/ہماری-زندگی-پر-ٹیکنولوجی-کے-اثرات/