خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ہم ہر وہ کام خود کرتے ہیں جو کسی کو کرنے سے روکتے ہیں۔ آج صبح جب میں آفس آنے کے لیے گاڑی میں بیٹھا اس گاڑی کا کنڈیٹر نہیں تھا اس لے ڈریور صاحب نے خود کرایہ لیا اور کہنے لگے بھائی شیشے پر کوئی بھی ہاتھ نا مارے جس نے جہاں اترنا ہوا وہ گھنٹی بجا دے میں گاڑی روک دوں گا ۔ اس کے بعد گاڑی اپنی منزل کی طرف سفر کرنے لگی ابھی ہم کچیری تک ہی پونچے تھے کے ڈریور نے خود شیشے پر دستک دی اور اشارے سے پوچھنے لگا کیچری کوئی اترے گا تو نہیں۔ اس کی اس حرکت سے میرے زہین میں سوال پیدا ہوا کہ ہماری نصحتوں میں اثر کیوں نہیں ہوتا؟ پھر خود ہی میں نے اس کا جواب دیا ۔ جو کام ہم خود کرتیں ہیں وہی کام دوسروں کو کرنے سے روکتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہماری نصحتوں میں اثر نہیں ہوتا ۔ ہمارے بزرگ ہمیں سگریٹ پینے سے منع فرماتیں ہیں اور پھر خود ہی اپنے لیے ہم سے سگریٹ مگواتے ہیں۔ ہمارے سامنے سگریٹ پیتے ہیں ۔پھر ہم پر ان کی اس بات کا اثر کیوں ہو گا ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ایک دفعہ ہم نے ایک مذہبی ریلی نکالنے کا پروگرام بنایا۔ ہم نے لوگوں کو دعوت دینا شروع کی ۔ دعوت پھیلتی پھیلتی علاقے کے ایک مولانا صاحب کے پاس گی تو انھوں نے ہمیں ملاقات کی دعوت دی ۔ ہم سب لڑکے ان کے پاس چلے گے ۔ وہ ہمارے ساتھ بہت پیار سے پیش آئے اور پھر گفتگو کا آغاز کیا۔” دیکھا بیٹا آپ کا اور میرا مقصد ایک ہی ہے جس مقصد کے لیے آپ ریلی نکال رہے ہو اسی مقصد کے لیے میں ہر سال ریلی نکالتا ہوں تو کیا ہی اچھا ہو اگر ہم سب مل کر ایک ہی ریلی نکال لے میں ریلی اپنی مسجد سے شروع کرؤں گا اور پھر آپ کی مسجد کے پاس آؤں گا اور پھر اسی طرح علاقے کی تمام مساجد میں جائے گے آپ کیا کہتے ہیں“ ہمیں بہت خوشی ہوئی اور ہم نے فوراََ ان کی بات مان لی اور اپنی مسجد کے مولانا صاحب کے پاس آئے اور ان ساری بات بتا دی اس پر ہمارے مولانا صاحب سخت غصے میں آئے اور کہنے لگے ” بیٹا تم لوگ ابھی چھوٹے ہو تمہیں دین کے بارے میں اتنا پتہ نہیں ہے وہ مولانا صاحب اپنے نام کی خاطر ریلی نکالتے ہیں اور اس بار بھی ان کا مقصد یہی ہے وہ چاہتے ہیں میری ریلی میں زیادہ سے زیادہ لوگ ہو وہ آپ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں“ ہم سب حیران ہو گے کے ایک مولانا کی بات پر دوسرے مولانا صاحب کیتنے غصے میں آ گے ہیں خیر ہم پھر پہلے مولانا صاحب کے پاس گے اور انکار کر کے واپس آگے۔ پھر ہمیں اگلے دن اصل بات پتہ چلی کے دونوں مولانا صاحب کی آپس میں نہیں بنتی تھی اسی لے وہ ایک دوسری کے ریلی ، جلسے ، جلوس اور محافل میں شرکت نہیں کرتے تھے۔ میں نے سوچا یہ وہی مولانا صاحب ہے جو جمعہ والے دن پورا ایک گھنٹہ ہمیں لیکچر دیتے ہیں غیبت کرنا ایسا ہے جیسا اپنے مرے بھائی کا گوست کھانا ہے کسی سے حسد نا کرو ہمیشہ دوسرے کی مدد کرو اور یہی مولانا صاحب خود دوسرے مولانا صاحب سے حسد کرتے ہیں ان کی غیبت کرتے ہیں۔ پھر ہم پر ان کی بات کا اثر کیسے ہو گا
اس بات کا خیال رکھے جب بھی کسی کو کوئی نصحت کرے تو ایسی نصحت نا کرے جو آپ خود کرتے ہو تا کہ آپ کی نصحت میں اثر ہو
خرم شہزاد خرم
اس بات کا خیال رکھے جب بھی کسی کو کوئی نصحت کرے تو ایسی نصحت نا کرے جو آپ خود کرتے ہو تا کہ آپ کی نصحت میں اثر ہو
خرم شہزاد خرم