ہماری چھاؤں چوری ہوگئی ہے ------------- علامہ بیدل حیدری

مغزل

محفلین
غزل

یہ ہم نے دھوپ جو اوڑھی ہوئی ہے
ہماری چھاؤں چوری ہوگئی ہے

چلو وہ خواب تو بننے لگا ہے
چلو کچھ بات تو آگے بڑھی ہے

ابھی نیچی ہے سطحِ دیدہِ‌تر
ابھی دریا میں پانی کی کمی ہے

یہ جس کشتی میں ہم بیٹھے ہوئے ہیں
یہی تو ایک کشتی رہ گئی ہے

ہم اپنی داستاں کیسے سمیٹیں
ہماری داستاں بکھری ہوئی ہے

مرے چاروں طرف ہی منزلیں ہیں
نجانے میری منزل کون سی ہے

میں اس فن کی بلندی پر ہوں بیدل
جہاں تخلیقِ فن خود بولتی ہے


بیدل حیدری​

علامہ بیدل حیدری کی ایک غزل آپ کی باذوق سماعتوں اور بصارتوں کی نذر
والسلام ---------- نیاز مشرب ------ م۔م۔مغل
 
Top