محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
(غالب کی زمین میں )
ہمارے حال سے وہ بے خبر ہے کیا کہیے
تمام شہر شناسا مگر ہے کیا کہیے
نہ صحنِ گل نہ دریچے کہ وا ہوں گلشن میں
یہ ریگ زار ہمارا ہی گھر ہے کیا کہیے
تمام عمر اُٹھائے جو بوجھ سب تھے ہیچ
صلیب آخری بارِ دِگر ہے کیا کہیے
ابھی تو وصل کی یہ ساعتیں ملی ہیں ہمیں
ابھی جناب سے اِذنِ سفر ہے کیا کہیے
میں کائنات کی پہنائیوں میں گم ہوں خلیلؔ
سفر کہیں کا، کہیں پرحضر ہے کیا کہیے