ہمارے حکمران

ام اریبہ

محفلین
ایک جگہ ایک امیر آدمی کی لاش پڑی تھی
. تین مکار آدمیوں کا وہاں سے گزر ہوا
ایک آدمی بولا اس لاش کو لوٹ کر دفنانا چاہئے
دوسرے نے کہا نہیں اسکو لوٹ کر جلادینا چاہئے
تیسرے نے کہا نہیں اسکو لوٹ کر اسکا گوشت بازار میں بیچ دینا چاہئے تاکہ کچھ جیب گرم ہو اور تجارت کو فائدہ پہنچے
تینوں کا جھگڑا ہوگیا
جھگڑا اتنا بڑھا کہ لوگ اکٹھے ہوگئے
آخر سب کے ساتھ کچھ نہ کچھ افراد جمع ہوتے گئے جو انکو جانتے تھے یا جس کا ساتھ دینے میں انکا فائدہ تھا
ہجوم بڑھتا گیا اور جھگڑا فساد بن گیا
کچھ امن ہوا تو تینوں مکار پھر سے ایک جگہ ملے
اور خوب ہنسے
پتہ ہے کیوں؟
کیونکہ
اب وہ اپنے اپنے دھڑے میں بہت مقبول تھے اور سیاسی لیڈر کہلائے جاتے تھے
اس طرح تینوں نے اپنی عیاری سے عوام کو توڑا اور انکے مال کے حصے کرکے خوب کھایا
اور عوام جو جانتے تھے کہ لاش کو لوٹنا ٹھیک نہیں اسکا گوشت کھانا اور جلانا بھی ٹھیک نہیں پھر بھی وہ اپنے فائدے کے لئے انکے غلط کام میں انکا ساتھ دیتے رہے تو انکے لئے یہی سزا کافی ہے کہ آج وہ مکار اور کم ظرف لوگ انکے حکمران ہیں جی جی آپ نے ٹھیک اندازہ لگایا..

اوپر لکھی تحریر ہمارے بارے میں ہی ہے"
51.jpg
 
میرے خیال میں ہم ابھی تک آذاد نہیں ہوئے ، بس ابگورے انگریزوں کی بجائے کالے انگریز ہیں - فقط شعور اور تعلیم ہی قوم کو اجتماعی طور پر غلامی سے آذاد کر سکتی ہے - ( انفرادی طور پر موت )
 

شمشاد

لائبریرین
ہماری عوام تو ہے ہی بیوقوف۔ بس کوئی بیوقوف بنانے والا ہونا چاہیے۔
 
Top