معاویہ وقاص
محفلین
یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے
مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے
خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی
کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے
ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو
سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے
شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں
گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے
یہی پسند نہیں ہے مجھے محبت میں
یہ روز روز جو دنیا سے کام پڑتا ہے
کچھ ایسی جم گئی سنجیدگی میرے رخ پر
کسی طرح سے یہ پتھر نہیں اکھڑتا ہے
ابھی جلے تھے ابھی بجھ بجھا گئے تابش
ہواؤں سے تو کوئی دم دیا بھی لڑتا ہے
عبّاس تابش
مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے
خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی
کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے
ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو
سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے
شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں
گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے
یہی پسند نہیں ہے مجھے محبت میں
یہ روز روز جو دنیا سے کام پڑتا ہے
کچھ ایسی جم گئی سنجیدگی میرے رخ پر
کسی طرح سے یہ پتھر نہیں اکھڑتا ہے
ابھی جلے تھے ابھی بجھ بجھا گئے تابش
ہواؤں سے تو کوئی دم دیا بھی لڑتا ہے
عبّاس تابش