آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے۔ ناروے ہر سال اپنا ۵۰ فیصد ٹیکس ڈائرکٹ ٹیکسیشن سے حاصل کرتا ہے۔ جبکہ صرف ۲۵ فیصد ٹیکس ان ڈائرکٹ ٹیکسیشن سے آتا ہے۔ اور پھر اسی حساب سے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ عوام کی فلاح بہبود یعنی سوشل ویلفیر پر خرچ ہوتا ہے:
آمدن ۲۰۲۰
اخراجات ۲۰۲۰
اس کے مقابلہ میں پاکستان اپنے بجٹ کا قریبا آدھا حصہ پچھلی حکومتوں کے چڑھائے ہوئے قرضے اتارنے میں صرف کر رہا ہے۔ یہی عوام ڈائرکٹ ٹیکس دینا شروع کر دے تو حکومت کے پاس عوام کی فلاح بہبود کیلئے بھی وسائل وافر مقدار میں موجود ہوں گے۔ یوں ٹیکس دینا ہر شہری کی انفرادی ذمہ داری ہے۔ حکومت اپنا پورا زور لگا کر بھی ٹیکس اکٹھا نہیں کر سکتی ہے اگر شہریوں کی ذہنیت ٹیکس دینے کے خلاف ہو۔ نتیجتا ہر حکومت باہر سے مزید قرضے لے گی، نوٹ چھاپے گی، ان ڈائرکٹ ٹیکس بڑھائے گی جس سے کبھی بھی عوام خوشحال نہیں ہو سکتی۔