قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ہمت مرا دل جو کھو رہا ہے
یہ جسم بھی سرد ہو رہا ہے
دشمن ہے مگر یہ کیسے کہہ دوں
کچھ روز وہ دوست تو رہا ہے
کیا رنج ہے جس کو اوڑھ کر دل
پہلو میں خموش سو رہا ہے
کالک تو نصیب پر لگی تھی
معصوم ہے چہرہ دھو رہا ہے
کیوں بھیگ رہی ہے رات میری
کیا کوئی کہیں پہ رو رہا ہے
اک خواب ہے جو امید کا بیج
پھر آنکھ میں میری بو رہا ہے
پھر خالق باد و آب و گل کا
کونپل میں ظہور ہورہا ہے
اک آہ کے ساتھ جاگ اٹھے گا
اس خاک میں شعلہ سو رہا ہے
یہ جسم بھی سرد ہو رہا ہے
دشمن ہے مگر یہ کیسے کہہ دوں
کچھ روز وہ دوست تو رہا ہے
کیا رنج ہے جس کو اوڑھ کر دل
پہلو میں خموش سو رہا ہے
کالک تو نصیب پر لگی تھی
معصوم ہے چہرہ دھو رہا ہے
کیوں بھیگ رہی ہے رات میری
کیا کوئی کہیں پہ رو رہا ہے
اک خواب ہے جو امید کا بیج
پھر آنکھ میں میری بو رہا ہے
پھر خالق باد و آب و گل کا
کونپل میں ظہور ہورہا ہے
اک آہ کے ساتھ جاگ اٹھے گا
اس خاک میں شعلہ سو رہا ہے