ہمیں آتی ہے تجھ سے بُو،جرابیں دھو کے پہنا کر

لاریب مرزا

محفلین
:rollingonthefloor:

ویسے یہ دو شعر اور ذہن میں آئے ہیں۔ جو متبادل کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں۔

ترے منحوس کمرے میں پہنچ کر سانس لینے پر
تڑپ کر مر گئے ڈاکو، جرابیں دھو کے پہنا کر

کسی ساحر سے کہتے وہ جلا ڈالے مگر ان پر
اثر کرتا نہیں جادو، جرابیں دھو کے پہنا کر
بس کریں فلسفی بھائی، آمد ہی آمد ہو رہی ہے۔
اتنی بدبو بھی آتی ہے کسی کی جرابوں سے؟؟ :p
 
Top