مغزل
محفلین
غزل
چھپا کر آنسوؤں میں پیش کردیتے تبسم کیا
ہمیں تو ایک لگتے ہیں ، خموشی کیا تکلم کیا
بہت دن ہوگئے وہ آئنہ صورت نہیں آیا
بکھر کر عکس اس کا آئنے میں ہوگیا گم کیا
کسی نظّارہ سازی کی تمنا مٹ گئی دل سے
نگاہوں سے ہوئے اوجھل فلک ، خورشید و انجم کیا
چلو مانا کہ یکجائی سرِ محفل نہیں اچھی
بد ن کی بھی صدا سنتے نہیں ،ہو آخرش تم کیا
حریفِ عشق کوئی سامنے درکار ہے یا پھر
خود اپنے آپ سے ہونے لگا ہے پھر تصادم کیا
سیّد انور جاوید ہاشمی
چھپا کر آنسوؤں میں پیش کردیتے تبسم کیا
ہمیں تو ایک لگتے ہیں ، خموشی کیا تکلم کیا
بہت دن ہوگئے وہ آئنہ صورت نہیں آیا
بکھر کر عکس اس کا آئنے میں ہوگیا گم کیا
کسی نظّارہ سازی کی تمنا مٹ گئی دل سے
نگاہوں سے ہوئے اوجھل فلک ، خورشید و انجم کیا
چلو مانا کہ یکجائی سرِ محفل نہیں اچھی
بد ن کی بھی صدا سنتے نہیں ،ہو آخرش تم کیا
حریفِ عشق کوئی سامنے درکار ہے یا پھر
خود اپنے آپ سے ہونے لگا ہے پھر تصادم کیا
سیّد انور جاوید ہاشمی