سید اسد محمود
محفلین
کراچی (آن لائن / مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی میں قاتلوں اور بھتہ خوروں کی سرپرستی کررہی ہے جب کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے ذمہ دار اداروں کی بے حسی دیکھتے ہوئے عوام کے پاس اپنی حفاظت خود کرنے کے سوا کوئی چارا نہیں رہ گیا۔ ایم کیو ایم کو دبانے کی کوشش کی گئی تو 71ء جیسے حالات دوبارہ پیدا ہوسکتے۔ وہ نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ کچھ دنوں سے اغوا‘ قتل اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت نئے دور میں داخل ہورہی ہے، جس سے یہ امید کی جارہی تھی کہ حالات اور معاملات کو سنبھالنے میں مدد ملے گی لیکن المیہ یہ ہے کہ سندھ کے منتخب وزیر اعلیٰ مزار قائد پر حاضری دینے کے بجائے دہشت گردوں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مطلوب لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں سے ملاقات کرتے ہیں اور انہیں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ وہ حکومت کی سرپرستی میں اپنی جرائم پیشہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی اسی حوصلہ افزائی کے باعث لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں نے شہر میں تشدد اور بھتہ خوری کے واقعات میں ایک دم اضافہ کردیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک جانب دہشت گرد پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں اور دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیو ایم کے کارکنان کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اب تک ایم کیو ایم کے 8 کارکنان لاپتا ہیں۔ ہمیں ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں۔انہوں نے چیف جسٹس پاکستان اور نومنتخب وزیر اعظم سے مطالبہ کیاکہ ایم کیو ایم کے کارکنان کے اغوا اور قتل کے واقعات کو روکنے کیلیے مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا تو اس کے نتائج ٹھیک نہیں نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو سقوط ڈھاکا جیسے واقعات کا خدشہ ہمیشہ رہے گا۔