محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
السلام علیکم
آپ احباب کے زیر نظر ایک اور کاوش پیش خدمت ہے ۔آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔
ہمیں ڈرنا نہیں ہے ہمیں لڑنا ہے،
پچھلے چند ماہ سے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے لیے یہ اشتہاری سلسلہ تقریبا سب ہی کی نظر سے گزرا ہو گا اور جن لوگوں کی نظر سے نہیں گزرا تو وہ بے شک دنیا کے خوش نصیب لوگ ہیں۔
لیکن آپ یہ سن کر حیران و پریشاں ہوں گے کہ ہمارا نعرہ ذرا مختلف ہے۔ جی ہاں! ہمارا ایسا ماننا ہے کہ " ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے" اس میں ہی ہم سب شوہر حضرات کی فلاح و بہبود ہے۔
آپ لوگوں نے یہ مثال تو ضرور سنی ہو گی کہ"جس نے جیسا پرکھا، اس نے ویسا پایا " ۔
حیران ہو گئے ناں! کہ ایک طرف لاک ڈاؤن کا جبری تسلسل اور دوسرے جانب ایسا ولولہ انگیز نعرہ ۔
یقین مانیے کہ سرکار وقت نے زندگی کو عجیب ہی دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے۔گھر سے باہر جاتے ہیں تو وائرس کی لیپٹ میں آنے کے ساتھ پولیس کی مار کا خطرہ(بلکہ مار سے زیادہ سب کے سامنے اٹھک بیٹھک اور مرغا بننے کا خطرہ)، اور اگر گھر میں خود کو لاک کر کے رکھیں تو گھر کی سرکار سے فساد کا خطرہ۔
خدا جانے یہ ہمارے کن کرموں کا پھل ہے جو سود سمیت ہم ادا کیے جا رہے ہیں ۔
اللہ بخشے ہمارے دادا مرحوم اکثر و بیشتر ہماری نالائقی پر ہمیں اس مثال سے نوازا کرتے تھے،" گھر کا نہ گھاٹ کا دشمن اناج کا "مگر اب موجود حالات میں ہم نے بہت غور و فکر کیا کہ شاید ہماری نالائقی کے شواہد ملیں اور ہم اپنے دل بے چین کو مطمئن کر سکیں مگر نا جی۔ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر ہم یہ اقرار کر رہے ہیں کہ انسان خطاء کا پتلا ہے غلطی ہو ہی جاتی ہے ۔
ہم نے تو یہ بھی سن رکھا ہے کہ نظر بند قیدی کے آرام و آسائش کا ذمہ سرکار کے سر ہوتا ہے مگر ہمارے گھر کی سرکار بھارت کی طرح کان لپیٹے اپنی من مانی پہ تلی رہتی ہیں۔ مجال ہے جو ذرا بھی اقوام متحدہ کی قرارداد پر دھیان دیں۔
بس اب تو یہی دعا ہر دم لبوں پہ رہتی ہے کہ یا اللہ اٹھا لے ۔
ارے دعا تو پوری سن لیں آپ نے پہلے ہی آمین کی صدا بلند کر دی۔
ہم مانتے ہیں کہ دکھ درد سب کے سانجھے ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مان چاہی مراد پلک جھپکتے ہی پوری ہو جائے۔
یااللہ اقوام عالم پر یہ کرونا وائرس جو مسلط ہے اس کو دنیا سے اٹھا لے تاکہ سرکار وقت لاک ڈاؤن اٹھا لے اور ہمارے جیسے تیرے معصوم اور مظلوم بندے دوبارہ سے آزادی کے ساتھ جی سکیں۔آمین
آپ احباب کے زیر نظر ایک اور کاوش پیش خدمت ہے ۔آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔
ہمیں ڈرنا نہیں ہے ہمیں لڑنا ہے،
پچھلے چند ماہ سے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے لیے یہ اشتہاری سلسلہ تقریبا سب ہی کی نظر سے گزرا ہو گا اور جن لوگوں کی نظر سے نہیں گزرا تو وہ بے شک دنیا کے خوش نصیب لوگ ہیں۔
لیکن آپ یہ سن کر حیران و پریشاں ہوں گے کہ ہمارا نعرہ ذرا مختلف ہے۔ جی ہاں! ہمارا ایسا ماننا ہے کہ " ہمیں لڑنا نہیں ہمیں ڈرنا ہے" اس میں ہی ہم سب شوہر حضرات کی فلاح و بہبود ہے۔
آپ لوگوں نے یہ مثال تو ضرور سنی ہو گی کہ"جس نے جیسا پرکھا، اس نے ویسا پایا " ۔
حیران ہو گئے ناں! کہ ایک طرف لاک ڈاؤن کا جبری تسلسل اور دوسرے جانب ایسا ولولہ انگیز نعرہ ۔
یقین مانیے کہ سرکار وقت نے زندگی کو عجیب ہی دو راہے پر لاکھڑا کیا ہے۔گھر سے باہر جاتے ہیں تو وائرس کی لیپٹ میں آنے کے ساتھ پولیس کی مار کا خطرہ(بلکہ مار سے زیادہ سب کے سامنے اٹھک بیٹھک اور مرغا بننے کا خطرہ)، اور اگر گھر میں خود کو لاک کر کے رکھیں تو گھر کی سرکار سے فساد کا خطرہ۔
خدا جانے یہ ہمارے کن کرموں کا پھل ہے جو سود سمیت ہم ادا کیے جا رہے ہیں ۔
اللہ بخشے ہمارے دادا مرحوم اکثر و بیشتر ہماری نالائقی پر ہمیں اس مثال سے نوازا کرتے تھے،" گھر کا نہ گھاٹ کا دشمن اناج کا "مگر اب موجود حالات میں ہم نے بہت غور و فکر کیا کہ شاید ہماری نالائقی کے شواہد ملیں اور ہم اپنے دل بے چین کو مطمئن کر سکیں مگر نا جی۔ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر ہم یہ اقرار کر رہے ہیں کہ انسان خطاء کا پتلا ہے غلطی ہو ہی جاتی ہے ۔
ہم نے تو یہ بھی سن رکھا ہے کہ نظر بند قیدی کے آرام و آسائش کا ذمہ سرکار کے سر ہوتا ہے مگر ہمارے گھر کی سرکار بھارت کی طرح کان لپیٹے اپنی من مانی پہ تلی رہتی ہیں۔ مجال ہے جو ذرا بھی اقوام متحدہ کی قرارداد پر دھیان دیں۔
بس اب تو یہی دعا ہر دم لبوں پہ رہتی ہے کہ یا اللہ اٹھا لے ۔
ارے دعا تو پوری سن لیں آپ نے پہلے ہی آمین کی صدا بلند کر دی۔
ہم مانتے ہیں کہ دکھ درد سب کے سانجھے ہوتے ہیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مان چاہی مراد پلک جھپکتے ہی پوری ہو جائے۔
یااللہ اقوام عالم پر یہ کرونا وائرس جو مسلط ہے اس کو دنیا سے اٹھا لے تاکہ سرکار وقت لاک ڈاؤن اٹھا لے اور ہمارے جیسے تیرے معصوم اور مظلوم بندے دوبارہ سے آزادی کے ساتھ جی سکیں۔آمین