ناز خیالوی "ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے" نازخیالوی

ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے
بُلانا بھی نہیں جس کو ، اسی کی بات کرنی ہے

اچھالا تھا نیا سورج کہ ہم پر دھوپ چھڑکے گا
خبر کیا تھی کہ اس نے آگ کی برسات کرنی ہے

چکانے آئے ہیں وہ تو مرے دریاؤں کا قرضہ
برس کر بادلوں نے کون سی خیرات کرنی ہے

یہ شہر اوقات سے نکلے ہوؤں کا شہر ہے پیارے
یہاں اوقات میں رہ کر بسر اوقات کرنی ہے
نازخیالوی​
 
Top