کاشفی

محفلین
ہم امن کے لئے بھی اور جنگ کے لئے بھی تیار ہیں :وزیر داخلہ
187661_50987164.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ تیرہ سال ہو گئے کسی نے سیکورٹی پالیسی کا نام تک نہیں لیا۔ نئی سیکورٹی پالیسی کا ابتدائی خاکہ 2 ہفتوں میں وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم امن کے لئے بھی اور جنگ کے لئے بھی تیار ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا پاکستان کو سیکورٹی کے حوالے سے بہت سے مسائل در پیش ہیں جن کو احسن طریقے سے حل کرنے کے لئے جوائنٹ انٹیلی جنس سیکریٹریٹ بنائیں گے جس میں 24 گھنٹے کام ہو گا اور جوائنٹ انٹیلی جنس سیکریٹریٹ کا آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی سمیت تمام انٹیلی جنس ونگ کے ساتھ کورڈنیشن رہے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا نئی سیکورٹی پالیسی کا ابتدائی خاکہ 2 ہفتوں میں وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔ نئی سکیورٹی پالیسی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پالیسی کا ایک حصہ اندرونی معاملات اور ایک بیرونی اسٹریٹجک پر مشتمل ہو گا۔ چودھری نثار نے کہا فوجی کاروائی بھی کرنی ہے تو سب کو متفق ہونا پڑے گا عوامی اور سیاسی حمایت کے باوجود فوج نہیں لڑ سکتی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم امن کے لئے بھی اور جنگ کے لئے بھی تیار ہیں اگر جنگ ہوئی تو دل و جان سے لڑیں گے اور اس کے لئے عوام کو بھی تیار رہنا ہو گا۔ انہوں نے کہا سب پارٹیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے اور عوام کو ایک ایک لفظ سے آگاہ رکھیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم سب پارٹیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے اور عوام کو ایک ایک لفظ سے آگاہ رکھیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا آرمی چیف نے پولیس نے فون کر کے بتایا کہ بلوچستان پولیس کو تربیت دینا چاہتے ہیں۔ ڈرون حملوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں پاکستانی شہریوں کا قتل ہماری جنگ نہیں، خون کسی کا بھی ہو دکھ ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارا دشمن ایک نہیں کئی ہیں، سندھ میں کوئی اور بلوچستان میں کوئی اور لڑ رہا ہے۔ جنگ روا رکھنے والے ہوش کے ناخن لیں۔ اسلام فساد نہیں امن کا مذہب ہے ، دہشتگرد اسلام کو بدنام کر رہے ہیں اور آج ہمارے دشمن ہم پر ہنس رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی سب سے عزیز ہے حکومت سو نہیں رہی لیکن ادارے ایک رات میں نہیں بنتے معاملات ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا اور عوام نتائج دیکھیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا انسداد دہشت گردی ریپڈ رسپانس فورس بنائی جائے گی جو پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں فعال ہو گی۔ پولیس کے نظام کو موثر اور مضبوط بنایا جائے گا، ۔ ڈرون حملوں کے خلاف مشترکہ قومی پالیسی تیار کی جائے گی ۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس اسی ماہ ہو گی جس کے دو مرحلے ہوں گے ۔ پہلے مرحلے میں فوجی حکام اور ڈی جی آئی ایس آئی ، سیاسی قیادت کو بریفنگ دیں گے ۔ دوسرے مرحلے میں صرف سیاسی قیادت شریک ہو گی اور مشترکہ طور پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے کرے گی ۔ کل جماعتی کانفرنس میں جو نکات بھی طے پائیں گے ان پر عملدرآمد ہو گا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اے پی سی میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔
 
Top