ہم اور احساسِ بیچارگی (سُشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی پر)

شکیب

محفلین
(سُشانت سنگھ راجپوت (اداکار) کی 34 سال کی عمر میں خود کشی پر)
نگہِ من - شکیبؔ احمد کے بلاگ سے

مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ کیا ہم واقعی اتنے کمزور ہیں کہ زندگی کی کشاکش سے یوں ہار مان جائیں؟ ہم اتنے ہی بے وقوف ہیں کہ اپنے اطراف کے لوگوں کو ، ان کی باتوں اعصاب پر اس قدر سوار کر لیں کہ اپنا جینا حرام ہو جائے؟

ایویں ہی ادھر ادھر کی گپیں اور بکواسوں میں وقت ضائع کر لیں، لوگوں کی باتیں سن سن کر اپنا دماغ خراب کر لیں اور پھر ڈپریشن کی گولیاں کھائیں۔ واہ! بڑے عقلمند ہیں آپ۔

اجی چھٹی کریں۔ لعنت بھیجیں ان لوگوں پر جو آپ کو کچرے کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ اور نظر انداز کیجیے ان کو ان کو جو آپ کے لیے بیہودہ آراء رکھتے ہیں۔ کیا مصیبت ہے آپ کی زندگی میں؟ آپ فٹ پاتھ پر سوتے ہیں؟ بھکمری سے جوجھ رہے ہیں؟ فاقے کر رہے ہیں؟ کسی کی محتاجی ہے؟
پھر کیا؟
کسی نے گالی دی؟ طنز کیا؟ غیبت کی؟ چغلی کی؟ منہ پر بے عزتی کی؟ کسی عادت کا مذاق اڑایا؟

بس ایک بار دیکھ لیں، کیا آپ میں وہ خصائل موجود ہیں؟ اور واقعی ایسی چیزیں ہیں جنہیں برا شمار کیا جانا چاہیے؟ ہیں تو شکریہ کے ساتھ قبول کریں۔ ان کا لہجہ کتنا ہی برا سہی، انہوں نے آپ کا فائدہ ہی کیا ہے۔ فائدہ اٹھائیے۔

اور اگر آپ میں وہ عادتیں وہ خصائل موجود نہیں تو آپ کی صحت پر کیا فرق پڑا؟ کچھ بھی نہیں۔

جنابِ من! بھاڑ سمجھتے ہیں؟ جی ہاں۔ سب کو وہیں جھونکیے اور اپنی زندگی جینی شروع کیجیے۔ اپنے لوگ اور اپنی خوشی والی زندگی۔ کیونکہ جو لوگ آپ کو اجاڑنے میں شریک ہوں گے وہ آپ کے مرنے کے بعد آپ پر نوحہ نہیں کریں گے، بلکہ کسی دوسرے کو اجاڑنے میں مصروف ہوں گے۔

خدارا ان بے وقوفوں کو توجہ دے کر اپنا وقت برباد مت کیجیے۔مسکرا کر ٹالیے اور ہاتھ جھاڑ کر آگے چل پڑیے۔

آپ کے لیے تو دنیا میں بہت کام ہیں، آپ نے تو ابھی نئی نئی پینٹنگ سیکھنی شروع کی ہے، خطاطی پر ہاتھ آزمانے ہیں، گانے کا شوق پورا کرنا ہے، تیراکی سیکھنی ہے، وہ کراٹے کی کلاس کب سے جوائن کرنے کا سوچ رکھا ہے، کچھ عمل بھی کریں گے یا بس ارتغرل دیکھ دیکھ کر خود میں جوش ہی بھرتے رہیں گے؟ وہ تین ادھورے ناول اور سیرت النبی والی کتاب پڑھنی شروع کی تھی، وہ کب ختم ہوگی؟

پروگرامنگ سیکھنے کا سوچا تھا اس کا کیا بنا؟ یو ٹیوب چینل بنانے کا شوق تھا وہ بن چکا؟ فلاں انگریزی کتاب کا ترجمہ کرنے کا سوچا تھا، کر چکے؟ قرآنی عربی سیکھنے کا ارادہ تھا، آج ہی سے نہ شروع کر دیں؟ حفظ کر کے اپنے والدین کی آنکھیں ٹھنڈی کرنی تھیں، ایک بار بھی کوشش نہیں کی؟ کسی غیر مسلم دوست نے اسلام کے متعلق پوچھا تھا، لیکن آپ نے دعوت دینی تو کبھی سیکھی ہی نہیں۔ یاد ہے کتنا شرمندہ ہوئے تھے۔ کیوں نہ یہ بھی سیکھ لیا جائے؟ پتہ نہیں کون کب ایسے ہی اچانک زندگی سے کنارہ کر لے اور ہم امانت نہ پہنچا سکیں؟تفسیر کا پروگرام دیکھ کر پہلی بار اللہ کے کلام کو سمجھنے کی کوشش کی تھی، پوری کر لو تو کوئی گردن سے دبوچ لے گا کہ کیوں مکمل کر لی؟ دن بھر واٹس ایپ فیس بک پر الم غلم پڑھتے ہیں، فجر بعد پاؤ پارہ قرآن ہی پڑھ لیں تو کیا برا ہو؟

صبح جاگنگ پر جانا شروع کیا تھا تو ختم کیوں ہو گیا؟ اور وہ ورزش کیوں چھوڑ دی؟ لوگ دیکھتے تھے تو شرم آتی تھی، لیکن اب لوگوں کی پروا کرنا تو آپ چھوڑ چکے، تو شروع کریں؟ زمانہ ہو گیا ، دوستوں کے ساتھ آخری دفعہ فٹ بال کھیلے ہوئے۔ چلیں کوئی ترتیب بنائی جائے۔ عرصہ گزرا کہ آپ نے وہ پسندیدہ آئسکریم نہیں کھائی۔ لے آئیں دو ایک اسپون۔ ذرا دیکھنا تو وہ چاٹ سینٹر کھل رہا ہے یا نہیں، بھاگ کر دو کچوریاں بندھوا لائیں۔ بلکہ گھر بھر کے لیے لائیں، صرف آپ ہی تھوڑے ہی چٹورے ہیں۔

اپنے آس پاس دیکھ لیں۔ اپنی فیملی میں، آپ کے حلقۂ احباب میں۔ کوئی بے سکون ہے تو اس کو سکون دیجیے۔ کوئی غمزدہ ہے تو اسے ہنسائیے۔ لوگوں کو مسکراہٹ دیجیے۔ ثواب کی نیت ہی کر لیں، دوسروں کو خوشی بانٹنا ثواب کا کام ہے۔ یقین نہیں آتا تو محلے کے مفتی صاحب سے پوچھ لیں۔

اچھا اس سب کا فائدہ؟ سادہ سا اصول ہے بیچارے تبلیغیوں کا، آپ جس چیز کی دعوت دیں گے وہ آپ کے اندر پیدا ہو گی۔ آپ بھی سکون میں رہیں گے۔ آپ بھی غم کو مسکرا کر جھیلنے کا ہنر سیکھ جائیں گے۔ اور آپ بھی دنیا کو شاکی نظروں سے دیکھنے کی بجائے تشکر کے ساتھ دیکھنے لگیں گے۔

اور ہاں! رونے کا من کر رہا ہے تو رو لیجیے۔ اس میں کیا دقت ہے۔ رونا تو ازحد ضروری ہے، آپ کوئی روبوٹ تو ہیں نہیں۔ لیکن یہ بھی سمجھیے کہ زندگی وہیں نہیں رک جاتی۔ وقت چلتا رہتا ہے، اسے آپ روکنے کی کوشش کریں گے تو رُل جائیں گے۔ اس کے ساتھ چلیے!
ماضی کو اچھی اور بری یادوں سے نہیں، صرف ناسٹلجیا سے تعبیر کیجیے۔
حال کو جئیں، کہ یہی سب کچھ ہے جو آپ کے پاس ہے۔
اور مستقبل کا سامان تیار رکھیے، پتہ نہیں کب بوریا بستر باندھ کر جانا پڑ جائے۔

فقیر شکیبؔ احمد
14 جون 2020، 7:30 بجے شام​
 
یہ سب باتیں جانے والا بھی جانتا ہوتا ہے مگر عجیب بات ہے، زندگی کے زیادہ تر فیصلے لمحوں میں ہوتے ہیں، کمزور لمحوں میں!
 
مزید یہ کہ صرف اپنے آپ کو مضبوط اور معاشرتی عوامل سے بالاتر بنانے کی ہی ضرورت نہیں بلکہ بحیثیت معاشرہ ہم کہاں کھڑے ہیں اس لیول کو مل کر اوپر لانے کی بھی ضرورت ہے. اکثر اوقات سوچنے والے متفق ہوتے نہیں مگر نہ سوچنے والے یکجا ہوتے ہیں. یہ جو لوگ جینے نہیں دیتے، کون لوگ ہیں یہ آخر!
 

سین خے

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے :) سُشانت سنگھ راجپوت کی وفات کا پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔ میں خود بھی کبھی شدید ڈپریشن کا شکار رہی ہوں۔ اللہ بخشے لوگوں نے مارنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی خیر اب تو اس دور سے نکلے ہوئے بھی پانچ چھ سال ہو گئے الحمدللہ۔ لیکن اس کے بعد سے اپنی زندگی کا ایک رول بنا لیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ تین بار برا رویہ برداشت کر لیتی ہوں اگر رویے میں فرق نہ آرہا ہو تو فاصلہ پیدا کر لیتی ہوں۔ اگر کسی کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو سلام دعا کر لی، کام کر دیا اور بس۔ اس سے زیادہ نہیں۔
 

شکیب

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے :) سُشانت سنگھ راجپوت کی وفات کا پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔ میں خود بھی کبھی شدید ڈپریشن کا شکار رہی ہوں۔ اللہ بخشے لوگوں نے مارنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی خیر اب تو اس دور سے نکلے ہوئے بھی پانچ چھ سال ہو گئے الحمدللہ۔ لیکن اس کے بعد سے اپنی زندگی کا ایک رول بنا لیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ تین بار برا رویہ برداشت کر لیتی ہوں اگر رویے میں فرق نہ آرہا ہو تو فاصلہ پیدا کر لیتی ہوں۔ اگر کسی کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو سلام دعا کر لی، کام کر دیا اور بس۔ اس سے زیادہ نہیں۔
بس جی اللہ ہی رحم کرے لوگوں کے رویوں کے متعلق تو۔

ویسے ایک رویہ تو یہ بھی ہے جو مجھے اپنے جاننے والوں سے دیکھنے کو ملا، کہہ رہے تھے کہ ایسا بھی کیا ہو گیا جو ایک کافر مشرک مرا ہے تو ماتم منا رہے ہیں۔ فلاں شیخ کا دو دن پہلے انتقال ہوا تو کیوں نہ کیا۔

اب انہیں کون سمجھائے کہ بغیر کلمہ کوئی جا رہا ہے تو یہ واقعی ہمارے لیے ماتم کی چیز ہے کیونکہ ہم ان تک امانت پہنچانے کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔

یہ ساری تحریر ہی اسی فرسٹریشن کے عالم میں لکھی ہے۔ دیکھو کب تک ہم سوتے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
بس جی اللہ ہی رحم کرے لوگوں کے رویوں کے متعلق تو۔

ویسے ایک رویہ تو یہ بھی ہے جو مجھے اپنے جاننے والوں سے دیکھنے کو ملا، کہہ رہے تھے کہ ایسا بھی کیا ہو گیا جو ایک کافر مشرک مرا ہے تو ماتم منا رہے ہیں۔ فلاں شیخ کا دو دن پہلے انتقال ہوا تو کیوں نہ کیا۔

اب انہیں کون سمجھائے کہ بغیر کلمہ کوئی جا رہا ہے تو یہ واقعی ہمارے لیے ماتم کی چیز ہے کیونکہ ہم ان تک امانت پہنچانے کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔

یہ ساری تحریر ہی اسی فرسٹریشن کے عالم میں لکھی ہے۔ دیکھو کب تک ہم سوتے ہیں۔

:) جی مجھے تو اکثر ایسا سننے کو مل جاتا ہے۔ کسی بھی غیر مسلم سے ہمدردی کی اور شامت آئی۔ ایک بار ایک صاحب سے کسی غیر مسلم کی موت پر کچھ ایسا ہی سننے کو ملا تو میں نے ان سے سوال کیا کہ فرض کریں کہ آپ کسی غیر مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے ہوتے تو آپ کا کیا خیال ہے کتنے عرصے میں آپ مسلمان ہوتے اور کیا ہوتے بھی کبھی یا نہیں؟ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہو جاتے ہیں جس میں ہمارا کوئی اختیار بھی نہیں ہوتا ہے اور پھر بھی ہم مذہب کی ٹھیکیداری کو اپنا حق سمجھ لیتے ہیں۔ کیا معلوم ہم مذہب کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے خود ہی ذمہ دار ہوں اور شائد ہم اپنے privileged ہونے کا آج تک فائدہ اٹھاتے رہے ہوں؟

افسوس اب انسانیت کا رشتہ رکھنا بھی برا بنا دیا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ایک حساس دل ہی کسی کی موت پر ایسا کالم لکھ سکتا ہے ۔ ۔ شائد اس کوشش میں کہ کسی اور کو گرنے سے بچا لے، ٹوٹنے سے پہلے جوڑ دے ۔ ۔ بکھرنے سے پہلے سمیٹ لے ۔ ۔ (ایسا ہی لگا) اللہ آپ کو جزا دے ۔ ۔ آج کل معاشرے کو اس کی شدت سے ضرورت ہے ۔ ۔

خودکشی کرنے والوں کو شائد معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اپنا دکھ اپنے ساتھ لے کر نہیں جاتے بلکہ ساری دنیا کو حصہ دار بنا ڈالتے ہیں ۔ ۔ مجھے بھی تکلیف ہے نجانے کیوں ۔ ۔ کوئ بے نام سا رشتہ بھی نہیں تھا سوائے انسانیت کے(جس کی کیا اہمیت رہ گئ ہے زمانے میں !! ) ۔ ۔ اس عمر میں اتنی تنہائ، اتنا دکھ، اتنی بے چارگی ۔ ۔ اللہ اللہ
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی ایک نعمت۔ بد سے بدتر حالات میں بھی مالک جینے کی ایک نہ اک وجہ ضرور بندے کو دیتا ہے بس بات سمجھ کی ہے جتنی جلدی یہ بات آپکی سمجھ میں آگئ اتنا ہی آپ ڈپریشن سے نہی بھا گیں گے وہ خود آپ سے دور بھاگ جا ئے گا مگر ہے صرف آپ نے اپنے آپکو یہ باور کرانا ہے دنیا کی بکواس جائے بھاڑ میں بلکہ انکی اس بکواس سے میرا کوئ سروکار نہی
 

سیما علی

لائبریرین
یہ سب باتیں جانے والا بھی جانتا ہوتا ہے مگر عجیب بات ہے، زندگی کے زیادہ تر فیصلے لمحوں میں ہوتے ہیں، کمزور لمحوں میں!
بلکل ٹھیک کہا آپ نے مگر بہادری یہ ہے کہ کمزورلمحوں میں اللہ کو یاد کرلیا جائے تو میرا رب آپکو کبھی تنہا نہی ہونے دیتا مگر پکارنا سچے دل سے ہے یہ میرا ذاتی تجربہ ہے ضروری نہی کہ کہ مسلماں ہی ہوں میری ایک کریسچن دوست اپنا ذاتی تجربہ اکثر مجھ سے شییر کرتی ہیں کہ جب بے حد ڈیپر یشن میں ہو تی ہوں تو اپنے معاملات اللہ سے شییر کرتی ہوں
 

سیما علی

لائبریرین
:) جی مجھے تو اکثر ایسا سننے کو مل جاتا ہے۔ کسی بھی غیر مسلم سے ہمدردی کی اور شامت آئی۔ ایک بار ایک صاحب سے کسی غیر مسلم کی موت پر کچھ ایسا ہی سننے کو ملا تو میں نے ان سے سوال کیا کہ فرض کریں کہ آپ کسی غیر مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے ہوتے تو آپ کا کیا خیال ہے کتنے عرصے میں آپ مسلمان ہوتے اور کیا ہوتے بھی کبھی یا نہیں؟ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہو جاتے ہیں جس میں ہمارا کوئی اختیار بھی نہیں ہوتا ہے اور پھر بھی ہم مذہب کی ٹھیکیداری کو اپنا حق سمجھ لیتے ہیں۔ کیا معلوم ہم مذہب کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے خود ہی ذمہ دار ہوں اور شائد ہم اپنے privileged ہونے کا آج تک فائدہ اٹھاتے رہے ہوں؟

افسوس اب انسانیت کا رشتہ رکھنا بھی برا بنا دیا جاتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
بلکل ٹھیک کہا آپ نے مگر بہادری یہ ہے کہ کمزورلمحوں میں اللہ کو یاد کرلیا جائے تو میرا رب آپکو کبھی تنہا نہی ہونے دیتا مگر پکارنا سچے دل سے ہے یہ میرا ذاتی تجربہ ہے ضروری نہی کہ کہ مسلماں ہی ہوں میری ایک کریسچن دوست اپنا ذاتی تجربہ اکثر مجھ سے شییر کرتی ہیں کہ جب بے حد ڈیپر یشن میں ہو تی ہوں تو اپنے معاملات اللہ سے شییر کرتی ہوں
انسانیت سے بڑھ کر کوئ اور رشتہ نہی پر یہ بات ہر ایک کی سمجھ کی نہی ہے اللہ ہم کو انسان بن کر سوچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
ابنِ انشاء کو بھی خودکشی کا مرض لاحق تھا .... خودکشی انسان تب کرتا ہے جب اسکی انا کی موت ہو ۔۔۔۔ نفس کی موت اور شے ہے ۔۔۔ انا کی موت ۔۔۔ جب شخصیت کی عمارت دھڑام سے گرنے لگے ۔۔۔ ایسے لمحے کوئ اپنا ساتھ نہ ہو تو برا ہوتا ہے ۔۔۔ ڈپریشن کا یہ مرض ہیلوسی نیشن ۔۔ شزوفرینیا ۔ ۔۔ دوہری شخصیت ۔۔۔ بائی پولر ڈس آرڈر جیسے اندوہناک مرض کی جانب لیجاتا ہے ...ایسی اسٹیجز پر مریض کا واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔۔۔ ہمیں بحثیت انسان انا کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہیے ۔۔ اس واقعے سے یہی سبق ہے سیکھا
 

شکیب

محفلین
ابنِ انشاء کو بھی خودکشی کا مرض لاحق تھا .... خودکشی انسان تب کرتا ہے جب اسکی انا کی موت ہو ۔۔۔۔ نفس کی موت اور شے ہے ۔۔۔ انا کی موت ۔۔۔ جب شخصیت کی عمارت دھڑام سے گرنے لگے ۔۔۔ ایسے لمحے کوئ اپنا ساتھ نہ ہو تو برا ہوتا ہے ۔۔۔ ڈپریشن کا یہ مرض ہیلوسی نیشن ۔۔ شزوفرینیا ۔ ۔۔ دوہری شخصیت ۔۔۔ بائی پولر ڈس آرڈر جیسے اندوہناک مرض کی جانب لیجاتا ہے ...ایسی اسٹیجز پر مریض کا واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔۔۔ ہمیں بحثیت انسان انا کو ٹھیس نہیں پہنچانی چاہیے ۔۔ اس واقعے سے یہی سبق ہے سیکھا
خوب کہی۔ انا کو ٹھیس پہنچانا واقعی بڑی کثرت سے ہو رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کرنے والے بھی oblivious ہیں۔
آپ نے ڈپریشن ہی کو انا کی موت کا نام دیا ہے۔ جبکہ میرے خیال میں تو اچھی خاصی تگڑی انا والا بندہ بھی ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
خوب کہی۔ انا کو ٹھیس پہنچانا واقعی بڑی کثرت سے ہو رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کرنے والے بھی oblivious ہیں۔
آپ نے ڈپریشن ہی کو انا کی موت کا نام دیا ہے۔ جبکہ میرے خیال میں تو اچھی خاصی تگڑی انا والا بندہ بھی ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
 
ڈپریشن یا ذہنی امراض کو ہمارے ہاں جس طرح دیکھا اور برتا جاتا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ کسی کے بارے میں کہہ دینا آسان ہے کہ وہ اگر دین سے جڑے گا تو اس کے سب مسائل حل ہو جائیں گے۔ ہم یہ نہیں دیکھتے کہ وہ ڈپریشن کے کس لیول پر ہے۔ چند سال پہلے آپ سب کی نظر سے وہ خبر ضرور گزری ہو گی بلکہ وہ ویڈیو بھی ضرور دیکھی ہو گی جس میں ایک شخص نے حرم میں اوپر والے فلور سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی تھی۔۔۔۔ سوچیں وہ انسان ڈپریشن کے کس لیول پر ہو گا کہ جسے اللہ کے عظیم گھر جا کر بھی سکون نہیں ملا۔۔۔
عرض کرنا یہ مقصود ہے کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانی چاہیئے۔ ایسے لوگوں کو مارجن دینا چاہیے۔
 
Top