طارق شاہ
محفلین
غزل
انور شعور
ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں
سرُور وکیف میں دِیوانے تھوڑی ہوتے ہیں
گِنا کرو نہ پیالے ہمیں پلاتے وقت !
ظرُوف طرف کے پیمانے تھوڑی ہوتے ہیں
براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچّے بول
کِسی دِلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں
جو لوگ آتے ہیں مِلنے تِرے حوالےسے
نئے تو ہوتے ہیں، انجانے تھوڑی ہوتے ہیں
ہمیشہ ہاتھ میں ہوتے ہیں پُھول اُن کے لئے
کِسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
کسی غریب کو زخمی کریں کہ قتل کریں !
نِگاہ ناز پہ جُرمانے تھوڑی ہوتے ہیں
نہ آئیں آپ، تو محفِل میں کون آتا ہے !
جَلے نہ شمع تو پروانے تھوڑی ہوتے ہیں
شعُور تُم نے خُدا جانے کیا کِیا ہو گا
ذرا سی بات کے افسانے تھوڑی ہوتے ہیں
انور شعور
انور شعور
ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں
سرُور وکیف میں دِیوانے تھوڑی ہوتے ہیں
گِنا کرو نہ پیالے ہمیں پلاتے وقت !
ظرُوف طرف کے پیمانے تھوڑی ہوتے ہیں
براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچّے بول
کِسی دِلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں
جو لوگ آتے ہیں مِلنے تِرے حوالےسے
نئے تو ہوتے ہیں، انجانے تھوڑی ہوتے ہیں
ہمیشہ ہاتھ میں ہوتے ہیں پُھول اُن کے لئے
کِسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
کسی غریب کو زخمی کریں کہ قتل کریں !
نِگاہ ناز پہ جُرمانے تھوڑی ہوتے ہیں
نہ آئیں آپ، تو محفِل میں کون آتا ہے !
جَلے نہ شمع تو پروانے تھوڑی ہوتے ہیں
شعُور تُم نے خُدا جانے کیا کِیا ہو گا
ذرا سی بات کے افسانے تھوڑی ہوتے ہیں
انور شعور