ہم بلوچوں سے یہ اک جرم ہوا ہے تو سہی! - ضیا بلوچ

کاشفی

محفلین
احتجاج
(ضیا بلوچ)

ہم بلوچوں سے یہ اک جرم ہوا ہے تو سہی!
سچ کا اظہار سرِ عام کیا ہے تو سہی!

اور کیا چاہیئے بولان کی وادی میں تجھے؟
اس کے گلشن میں رواں موجِ قضا ہے تو سہی!

نام دیتا ہے جسے جامِ اُخوت کا تو
ہم نے یہ زہر کئی بار پیا ہے تو سہی!

اور کب تک یونہی خاموش تماشائی بنیں؟
مدتوں ہم نے ترا ظلم سہا ہے تو سہی!

تجھ سے دیرینہ وفاؤں کے صلے میں ہم کو
موت کی شکل میں انعام ملا ہے تو سہی!

اور کس طرح ملے قوم فروشی کی سزا
تجھ کو تاریخ نے غدار لکھا ہے تو سہی!

اس سے بڑھ کر تری توہین بھلا کیا ہوگی
غیر کے سامنے سر تیرا جھکا ہے تو سہی!

جب سے نکلے ہیں ضیا جان ہتھیلی پہ لیئے
تیرے ایوانوں میں کہرام بپا ہے تو سہی!
 
Top