ہم بنائیں گے وطن کو اک فلاحی مملکت----- برائے اصلاح

الف عین
شاہد شاہنواز
محمّد خلیل الرحمن
----------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
-----------
ہم بنائیں گے وطن کو اک فلاحی مملکت
تھی قرونِ اولیٰ میں جس طرح کی سلطنت
--------------
لوگ ہم کو جانتے ہیں بھیک منگی قوم ہیں
-----یا
بھیک ہم جو مانگتے ہیں دوسری اقوام سے
ہم سے جو ہے چھن چکی لانی وہی ہے تمکنت
----------
تجھ سے دوری کے سبب ہی آج یہ حالات ہیں
اب خدایا چاہتے ہیں ہم تری ہی معرفت
---------
شرمساری سے جھکا ہے سر ہمارا اے خدا
در پہ تیرے آ گئے ہیں دور اب ہو مسکنت
------------
سر بلندی پھر عطا ہو جو ہمارے پاس تھی
ہم سے جو کچھ کھو چکا ہے کیجئے وہ مرحمت
-----------
رحم کی دے بھیک یا رب در پہ ارشد ہے کھڑا
اُن کے صدقے مانگتا ہے جو ہیں عالی مرتبت
------------
 

الف عین

لائبریرین
ہم بنائیں گے وطن کو اک فلاحی مملکت
تھی قرونِ اولیٰ میں جس طرح کی سلطنت
-------------- دوسرا مصرع بحر سے خارج، شاید اولیٰ کے واؤ پر تشدید سمجھتے ہیں! یہ oola تلفظ کیا جاتا ہے
کیا پاکستان قرون اولیٰ میں وجود رکھتا تھا؟

لوگ ہم کو جانتے ہیں بھیک منگی قوم ہیں
-----یا
بھیک ہم جو مانگتے ہیں دوسری اقوام سے
ہم سے جو ہے چھن چکی لانی وہی ہے تمکنت
---------- بھِک منگی لفظ ہے، بھیک مکمل نہیں۔ متبادل مصرع میں 'جو' زائد لگتا ہے ۔ دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی بھی ہے

تجھ سے دوری کے سبب ہی آج یہ حالات ہیں
اب خدایا چاہتے ہیں ہم تری ہی معرفت
--------- ٹھیک

شرمساری سے جھکا ہے سر ہمارا اے خدا
در پہ تیرے آ گئے ہیں دور اب ہو مسکنت
------------ مسکنت کن معنوں میں؟

سر بلندی پھر عطا ہو جو ہمارے پاس تھی
ہم سے جو کچھ کھو چکا ہے کیجئے وہ مرحمت
----------- درست

رحم کی دے بھیک یا رب در پہ ارشد ہے کھڑا
اُن کے صدقے مانگتا ہے جو ہیں عالی مرتبت
-------- پہلے مصرع میں الفاظ یا ان کی ترتیب بدل دیں۔ 'ہے کھڑا' نا گوار محسوس ہوتا ہے
 
الف عین
مسکنت جن معنی میں بنی اسرائیل کے لئے استمال ہوا ہے ( ذلّت ،رسوائی، اور غربت وافلاس کے لئے استمال ہوتا ہے ) ضُرِبت علیھم الذلّتُ والمسکنت
ہم بنائیں گے وطن کو اک فلاحی مملکت
سب زمانہ جانتا ہے تھی کبھی وہ سلطنت
------------یا
مسلمانوں نے بنائی تھی کبھی جو سلطنت
-----------------------
ہم بھکاری بن گئے ہیں دوسروں کے واسطے
ہم سے جو ہے چھن چکی لانی وہی ہے تمکنت
----------
سر جھکا ہے آج ارشد کا خدایا شرم سے
ان کے صدقے بخش دے اب جو ہیں عالی مرتبت
------یا
اُن کے صدقے مانگتا ہے جو ہیں عالی مرتبت
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع کے دونوں متبادل نا مناسب لگتے ہیں، یوں کہیں تو؟
جیسی تھی تاریخ میں عثمانیہ کی سلطنت
بھکاری والا مصرع بھی نہیں پسند آیا 'دوسروں کے واسطے' مزید ابہام پیدا کرتا ہے۔
میں یہ گرہ لگاتا ہوں
بھیک لینے کے لیے اب ہو گئے /چکے مجبور ہم
مقطع درست ہو گیا ہے
 
Top