ہم بھی نہیں کسی کے کوئی نہیں ہمارا----برائے اصلاح

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
---------
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
----------
ہم بھی نہیں کسی کے کوئی نہیں ہمارا
رب کے سوا کسی کا سچا نہیں سہارا
-----------------
گردش میں جب تھی کشتی میں نے اسے پکارا
دیکھا تو سامنے تھا جو دور تھا کنارا
-----------
رہتا ہے پاس میرے محسوس کر لیا ہے
اس کے بغیر میرا ہوتا نہیں گزارا
--------------
تنہا نہیں ہے چھوڑا انسان کو جہاں میں
رہبر بنا کے اس نے قرآن کو اتارا
---------
رستہ خدا کا چھوڑا جس نے بھی اس جہاں میں
وہ آخرت کی بازی سمجھو یہیں پہ ہارا
---------
رزقِ حلال کھانا آساں نہیں ہے لیکن
تکلیف تم کو ہو گی ، کر لو مگر گزارا
-------------
یہ چاہتیں جہاں کی رہ جائیں گی یہاں پر
چھوڑے گا ساتھ تیرا ،،جو بھی تجھے ہے پیارا
-----------
غیروں کے در پہ ارشد جاتا نہیں کبھی بھی
اُس کے لئے ہے کافی رب کا ہی اک سہارا
----------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کسی شعر میں کوئی نئی بات نہیں کہی گئی ہے اور نہ انداز بیان میں ہی کچھ ندرت ہے، یعنی یہ بھی تک بندی کی ذیل میں ہی شمار ہو گی، تکنیکی طور پر اغلاط کی نشاندہی ضرور کر دیتا ہوں لیکن اصلاح کی محنت کی ضرورت نہیں
ہم بھی نہیں کسی کے کوئی نہیں ہمارا
رب کے سوا کسی کا سچا نہیں سہارا
----------------- ٹھیک

گردش میں جب تھی کشتی میں نے اسے پکارا
دیکھا تو سامنے تھا جو دور تھا کنارا
----------- دوسرے مصرعے کا ربط مضبوط نہیں، 'پھر میں نے' کی غیر موجودگی میں

رہتا ہے پاس میرے محسوس کر لیا ہے
اس کے بغیر میرا ہوتا نہیں گزارا
-------------- کون؟

تنہا نہیں ہے چھوڑا انسان کو جہاں میں
رہبر بنا کے اس نے قرآن کو اتارا
--------- کس نے؟ اس کی وضاحت کے لئے 'اس' کی بجائے 'رب' ہو تو درست ہو سکتا ہے

رستہ خدا کا چھوڑا جس نے بھی اس جہاں میں
وہ آخرت کی بازی سمجھو یہیں پہ ہارا
--------- ٹھیک

رزقِ حلال کھانا آساں نہیں ہے لیکن
تکلیف تم کو ہو گی ، کر لو مگر گزارا
------------- حرام کھانے والے گزارا کرنے پر کیوں راضی ہوں گے؟

یہ چاہتیں جہاں کی رہ جائیں گی یہاں پر
چھوڑے گا ساتھ تیرا ،،جو بھی تجھے ہے پیارا
----------- آخرت کا ذکر کیے بغیر؟

غیروں کے در پہ ارشد جاتا نہیں کبھی بھی
اُس کے لئے ہے کافی رب کا ہی اک سہارا
---------------- 'کبھی بھی' پر کئی دفعہ اعتراض کر چکا ہوں
 
Top