ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات ۔ ریاض خیر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
جاگیں تمام رات، جگائیں تمام رات

زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے

مے کش اسے شراب پلائیں تمام رات

تا صبح مے کدے سے رہی بوتلوں کی مانگ
برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات

شب بھر رہے کسی سے ہم آغوشیوں کے لطف
ہوتی رہیں قبول دعائیں تمام رات

کاٹا ہے سانپ نے ہمیں سونے بھی دو ریاضؔ
ان گیسوؤں کی لی ہیں بلائیں تمام رات

(ریاضؔ خیر آبادی)

یہی غزل ملکہ پکھراج کی آواز میں

[FONT=Faiz Lahori Nastaleeq, Jameel Noori Nastaleeq, Urdu Typesetting, Alvi Nastaleeq, Tahoma][/FONT]​
 

کاشفی

محفلین
خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ فرخ منظور صاحب!
غزل
(ریاض خیرآبادی)
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
جاگیں تمام رات، جگائیں تمام رات

زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے
مے کش اسے شراب پلائیں تمام رات

تا صبح مے کدے سے رہی بوتلوں کی مانگ
برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات

شب بھر رہے کسی سے ہم آغوشیوں کے لطف
ہوتی رہیں قبول دعائیں تمام رات

کاٹا ہے سانپ نے ہمیں سونے بھی دو ریاضؔ
ان گیسوؤں کی لی ہیں بلائیں تمام رات
 
Top