ہم بھی گویا کسی ساز کے تار ہیں

عاطف سعد

محفلین
dd3zzng-0f91809d-241a-47d6-b626-a0ed911c3981.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
زبردست ۔۔۔! بہت اعلیٰ! مزید یہ کہ، عمدہ انتخاب ۔۔۔! لاجواب ۔۔۔!


اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے

زہر ملتا رہا ، زہر پیتے رہے ، روز مرتے رہے ، روز جیتے رہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی ، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے

زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا ، زندگی کی طرف ایک دریچہ کھلا
ہم بھی گویا کسی ساز کے تار ہیں ، چوٹ کھاتے رہے ، گنگناتے رہے

سخت حالات کے تیز طوفان میں ،گِھر گیا تھا ہمارا جنونِ وفا
ہم چراغِ تمنا جلاتے رہے ، وہ چراغِ تمنا بجھاتے رہے


شاعر: راہی معصوم رضا
 

ہادیہ

محفلین
زبردست ۔۔۔! بہت اعلیٰ! مزید یہ کہ، عمدہ انتخاب ۔۔۔! لاجواب ۔۔۔!


اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے

زہر ملتا رہا ، زہر پیتے رہے ، روز مرتے رہے ، روز جیتے رہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی ، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے

زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا ، زندگی کی طرف ایک دریچہ کھلا
ہم بھی گویا کسی ساز کے تار ہیں ، چوٹ کھاتے رہے ، گنگناتے رہے

سخت حالات کے تیز طوفان میں ،گِھر گیا تھا ہمارا جنونِ وفا
ہم چراغِ تمنا جلاتے رہے ، وہ چراغِ تمنا بجھاتے رہے


شاعر: راہی معصوم رضا
میری پسندیدہ۔۔۔
 
Top