بہت بہت شکریہ، مجھے خود شاعر کا نام نہیںپتا، مگر لگتا ہے کہ شاید جون ایلیا ہی ہیں۔ دیکھنا پڑے گا۔بہت شکریہ عبد الباسط صاحب۔
میں اس غزل کو تحریری طور پر بھی لکھے دے رہا ہوں اور اندازے سے اس کی کتابت کی غلطیاں بھی درست کیے دے رہا ہوں۔
شاعر کا نام بتا دیجیے گا۔
ہم تو جیسے یہاں کے تھے ہی نہیں
دھوپ تھے، سائباں کے تھے ہی نہیں
راستے کارواں کے ساتھ رہے
مرحلے کارواں کے تھے ہی نہیں
اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال و پر یاں کے تھے ہی نہیں
اُس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
ہو تری خاکِ آستاں پہ سلام
ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں
جناب سخنور صاحب، آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ، شاعر کا نام اب ڈھونڈنا پڑے گا۔ ملتا ہے تو ضرور بتاتا ہوں۔بہت شکریہ عبدالباسط صاحب - میری بھی یہ گزارش ہے کہ شاعر کا نام ضرور بتا دیں-
یہ جون ایلیا تو نہیں۔۔۔۔
فاتح اس شعر میں اب بھی گڑبڑ ہے۔
بال و پر یاں کے تھے ہی نہیں
یہ
بال و پر تو یہاں کے تھے ہی نہیں
ہو سکتا ہے
جناب نایاب صاحب، بہت بہت شکریہ، آپ بھی کمال کا کام کرتے ہیں، ابھی آپ کی ایک تھریڈ دیکھ کے آیا ہوں۔ ساتھ دیجئے گا، یہ نا ہو جنہوںنے یہ سیکشن اتنے مان سے بنایا ہے ان کا مان ٹوٹ جائے۔ دعاوںمیںیاد رکھیے گا۔السلام علیکم
محترم عبدالباسط حبیب جی
بہت خوب
کتنی توجہ سے نوازتے ہیں یہ محترم استادان کرام
اللہ سلامت رکھے سدا ان اچھی پیاری ہستیوں کو آمین
نایاب
یہ جون ایلیا تو نہیں۔۔۔۔
فاتح اس شعر میں اب بھی گڑبڑ ہے۔
بال و پر یاں کے تھے ہی نہیں
یہ
بال و پر تو یہاں کے تھے ہی نہیں
ہو سکتا ہے