الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
یاسر شاہ
عظیم
سید عاطف علی
-----------
ہم تو روٹھے تھے فقط ان کو ستانے کے لئے
وہ تو آئے ہی نہیں ہم کو منانے کے لئے
------------
بے وفائی کا کبھی ہم نے تو سوچا ہی نہیں
ہم تو غیروں سے ملے تم کو جلانے کے لئے
----------
دل میں چاہت ہے تری اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اک حقیقت ہی یہی تجھ کو بتانے کے لئے
-----
بات الفت کی اکیلے میں کبھی کرتے نہیں
پیار کرتے ہیں زمانے کو دکھانے کے لئے
------
ہم نے چاہت میں تمہاری ہی بھلایا ہے جہاں
حسن والے تھے بہت دل کو لبھانے کے لئے
----------
ہم زمانے کی نگاہوں میں بُرے بن کے رہے
یہ تو ہونا تھا محبّت کو نبھانے کے لئے
------------
ہم سمجھتے ہیں وفاداری کو الفت کا چلن
عہد کرتے ہیں تو ہوتا ہے نبھانے کے لئے
-----------
چھوڑ دینے کا تجھے دل میں تصوّر ہی نہیں
ہم نے چھوڑا ہے جہاں تجھ کو ہی پانے کے لئے
-------
چھوڑ دو ناراضگی ہم نے جو مانی ہے خطا
آ گئے ہیں آج ہم تم کو منانے کے لئے
----------
کیا جوابِِ جرم دو گے تم خدا کے سامنے
پاس ارشد کچھ نہیں محشر میں جانے کے لئے
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
یاسر شاہ
عظیم
سید عاطف علی
-----------
ہم تو روٹھے تھے فقط ان کو ستانے کے لئے
وہ تو آئے ہی نہیں ہم کو منانے کے لئے
------------
انداز بیان کی غلطی ہے، دوسرا مصرع یوں ہو تو کچھ بات بنتی ہے
وہ نہیں آئے مگر ہم کو منانے کے لئے
بے وفائی کا کبھی ہم نے تو سوچا ہی نہیں
ہم تو غیروں سے ملے تم کو جلانے کے لئے
----------
بہتر شکل
بے وفائی کا کبھی ہم نے تو سوچا ہی نہ تھا
ہم ملے غیر سے بس تم کو جلانے کے لئے
دل میں چاہت ہے تری اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اک حقیقت ہی یہی تجھ کو بتانے کے لئے
-----
ہی یہی یا ہے یہی؟
بات الفت کی اکیلے میں کبھی کرتے نہیں
پیار کرتے ہیں زمانے کو دکھانے کے لئے
------
اکیلے میں نہیں کرتے ہم
بہتر ہو گا پہلا مصرع
ہم نے چاہت میں تمہاری ہی بھلایا ہے جہاں
حسن والے تھے بہت دل کو لبھانے کے لئے
----------
دو لختی کی کیفیت ہے
ہم زمانے کی نگاہوں میں بُرے بن کے رہے
یہ تو ہونا تھا محبّت کو نبھانے کے لئے
------------
دو لخت یہ بھی لگتا ہے، ویسے ٹھیک ہے
ہم سمجھتے ہیں وفاداری کو الفت کا چلن
عہد کرتے ہیں تو ہوتا ہے نبھانے کے لئے
-----------
تو کرتے ہیں نبھانے کے لیے
بہتر ہو گا
چھوڑ دینے کا تجھے دل میں تصوّر ہی نہیں
ہم نے چھوڑا ہے جہاں تجھ کو ہی پانے کے لئے
-------
ہم نے چھوڑی ہے یہ دنیا تجھے....
بہتر ہو گا
چھوڑ دو ناراضگی ہم نے جو مانی ہے خطا
آ گئے ہیں آج ہم تم کو منانے کے لئے
----------
کیا جوابِِ جرم دو گے تم خدا کے سامنے
پاس ارشد کچھ نہیں محشر میں جانے کے لئے
اب پتہ چلا کہ بحر فاعلاتن چار بار اراکین کی تھی، میں نے زیادہ رواں، فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن سمجھ کے اصلاح کی، تو یہ دونوں اشعار بحر سے خارج ہو گئے!
ویسے تھیک ہیں
 
الف عین
(اصلاح)
------------
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
------------
ہم تو روٹھے تھے فقط ان کو ستانے کے لئے
وہ نہیں آئے مگر ہم کو منانے کے لئے
--------
بے وفائی کا کبھی ہم نے تو سوچا ہی نہ تھا
ہم ملے تھے غیر سے تم کو جلانے کے لئے
---------
دل میں چاہت ہے تری اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اک حقیقت ہے یہی تجھ کو بتانے کے لئے
------------
بات الفت کی اکیلے میں نہیں کرتے کبھی
پیار کرتے ہیں زمانے کو دکھانے کے لئے
-----------
دل کسی بھی اور سے ہم نے تو لگایا ہی نہیں
حسن والے تھے بہت دل کو لبھانے کے لئے
------------یا
تھے جہاں میں اور بھی دل کو لبھانے کے لئے
-----------
تجھ کو پانے کے لئے ہم تو ہیں دنیا سے لڑے
ہم نے چھوڑا تو نہیں تجھ کو زمانے کے لئے
------------
چھوڑ دو ناراضگی ہم مان لیتے ہیں خطا
آ گئے ہیں آج تم کو ہم منانے کے لئے
----------
کیا جوابِِ جرم دو گے تم خدا کے سامنے
پاس ارشد کچھ نہیں محشر میں جانے کے لئے
 

الف عین

لائبریرین
اس شعر کے علاوہ باقی فاعلاتن 4 بار والی بحر میں درست لگ رہے ہیں، یہ البتہ دو لخت لگ رہا ہے
تجھ کو پانے کے لئے ہم تو ہیں دنیا سے لڑے
ہم نے چھوڑا تو نہیں تجھ کو زمانے کے لئے

ویسے پچھلی اصلاح جو فاعلاتن فعلاتن... کے حساب سے دی تھی، وہ رواں تر ہے، اس کے درست اشعار سے بہتر غزل ہو گی
 
Top