افتخار عارف ہم جہاں ہیں، وہاں اِن دنوں عِشْق کا سِلْسِلہ مُختلف ہے (غیر مروّجہ، خود ساختہ بحر میں غزل )

طارق شاہ

محفلین
افتخار عارف صاحب کی یہ غزل کسی مروّجہ بحر میں نہیں
بلکہ انکی اپنی کئی تشکیل دی ہوئی بحروں میں سے، ایک میں ہے
غزل
در خود ساختہ بحر
ہم جہاں ہیں، وہاں اِن دنوں عِشْق کا سِلْسِلہ مُختلف ہے کاروبارِ جُنوں عام تو ہے، مگر اِک ذرا مُختلف ہے​
آج کی رات ننّھی سی لو بھی، اگر بچ رہے تو غنیمتاے چراغِ سرِکُوچۂ باد! اب کے ہَوا مُختلف ہے​
اب کہ بِاْلکل نئے رنگ سے لِکھ رہیں ہیں سُخنورقصِیدےحرْف تو سب کے سب ہیں رَجَز کے، مگر مُدّعا مُختلف ہے​
اب کے میں نے کِتابِ مساوات، ایک اِک وَرَق پڑھ کے دیکھیمَتْن میں نجانے کیا کچھ لِکھا ہے مگر حاشِیہ مُختلف ہے​
خیْمَۂِ عافیت کی طنابوں سے جکڑی ہوئی خلقتِ شہْر جاننا چاہتی ہے، کہ منزل سے کیوں راستہ مُختلف ہے​
سب کے سب اپنے کاندھوں سے غیروں کا سرجوڑنے میں لگے ہیںایسا محسُوس ہوتا ہے، جیسے یہاں کا خُدا مُختلف ہے​
شِیشہ کاروں کے زعْمِ ہُنرآشنائی کا انجام معلوماب اُنہیں کون سمجھائے پتّھر سے کیوں آئینہ مُختلف ہے​
افتخار عارف​
 

طارق شاہ

محفلین
افتخار عارف صاحب کی یہ غزل کسی مروّجہ بحر میں نہیں
بلکہ انکی اپنی کئی تشکیل دی ہوئی بحروں میں سے، ایک میں ہے
غزل
در خود ساختہ بحر
ہم جہاں ہیں، وہاں اِن دنوں عِشْق کا سِلْسِلہ مُختلف ہے​
کاروبارِ جُنوں عام تو ہے، مگر اِک ذرا مُختلف ہے​
آج کی رات ننّھی سی لو بھی، اگر بچ رہے تو غنیمت​
اے چراغِ سرِکُوچۂ باد! اب کے ہَوا مُختلف ہے​
اب کہ بِاْلکل نئے رنگ سے لِکھ رہیں ہیں سُخنورقصِیدے​
حرْف تو سب کے سب ہیں رَجَز کے، مگر مُدّعا مُختلف ہے​
اب کے میں نے کِتابِ مساوات، ایک اِک وَرَق پڑھ کے دیکھی​
مَتْن میں نجانے کیا کچھ لِکھا ہے مگر حاشِیہ مُختلف ہے​
خیْمَۂِ عافیت کی طنابوں سے جکڑی ہوئی خلقتِ شہْر​
جاننا چاہتی ہے، کہ منزل سے کیوں راستہ مُختلف ہے​
سب کے سب اپنے کاندھوں سے غیروں کا سرجوڑنے میں لگے ہیں​
ایسا محسُوس ہوتا ہے، جیسے یہاں کا خُدا مُختلف ہے​
شِیشہ کاروں کے زعْمِ ہُنرآشنائی کا انجام معلوم​
اب اُنہیں کون سمجھائے پتّھر سے کیوں آئینہ مُختلف ہے​
افتخار عارف​
 

طارق شاہ

محفلین
اس بحر کے ارکان کیا ہیں؟

جناب بلال صاحب
یہ کیونکہ رائج بحروں میں سے نہیں، اس لئے اصول تقطیع سے کسی بھی ایک بحر کے رکن ، ارکان یا کسی بھی افاعیل کا تعین ممکن نہیں
کیوں کہ کئی ممکنہ صورتیں تشکیل پاتی ہیں ۔۔ اور رائج نہیں اسی لیے کس ایک پر منتج کریں والی آسانی بھی نہیں، اس کے لئے
عارف صاحب کی کتاب کا مطالع کرنا ہوگا، کہ کیا ارکان انہوں نے اخذ کئے، اور بحر کو کیا نام دیاہے

اس بالا غزل میں بھی کئی صورتیں تشکیل پاسکتی ہیں مثلا
پانچ بار فاعلن پھر فاعلاتن ۔۔۔ یا چھ بار فاعلن پھر فا
یعنی ہم اپنے تئیں کچھ بھی اخذ کر لیں گے مگر اصل صورت کے لئے قوائدِ تخلیق کار یعنی عارف صاحب کا اصول دیکھنا ہوگا

اظہار خیال کے لئے ممنون ہوں
تشکّر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبیل صاحب یا وارث صاحب اگر اس بلنڈر کو صحیح کر دیں گے تو ممنون ہونگا (اضافی حذف کرنا بھی شامل ہے تکلیف کے لئے معذرت خواہ ہوں
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ خوش آمدید طارق شاہ۔ اپنا تعارف دیں۔ اور اس غزل کی فارمیٹنگ ختم کر دیں کہ ڈفالٹ نستعلیق میں نظر آئے
 

طارق شاہ

محفلین
اچھی غزل ہے۔ خوش آمدید طارق شاہ۔ اپنا تعارف دیں۔ اور اس غزل کی فارمیٹنگ ختم کر دیں کہ ڈفالٹ نستعلیق میں نظر آئے
صحیح لگانے کے چکر میں ،غزل دو بار پوسٹ ہوگئی، جناب خلیل الرحمٰن صاحب نے ایک کی تدوین کردی تھی
مگر اسے حذف کرنا بھول گئے شاید ، امید ہے اسے ختم کر دیں گے یا صحیح والے میں شامل

غزل پر اظہار کے لئے ممنون ہوں ، بہت خوشی ہوئی صاحب
جو انتخاب آپ کو پسند آیا
تشکّر
 
Top