رضا ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا

مہ جبین

محفلین
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جدِ اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیدِ عالم
اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
خم ہوگئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا
اُس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا
اے مدّعیو ! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اِس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ
 

سید زبیر

محفلین
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا
سبحان اللہ ۔۔۔۔اللہ کرے شوق و جنوں اور زیادہ
 

مہ جبین

محفلین
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا
سبحان اللہ ۔۔۔ ۔اللہ کرے شوق و جنوں اور زیادہ
سید زبیر بھائی اگر مناسب سمجھیں تو اپنا نام اردو میں کرلیں کہ اس طرح ٹیگ کرنے میں بہت مشکل ہوتی ہے
کل میں نے بڑی مشکل سے انگلش میں تبدیل کیا لیکن آپ کو ٹیگ پھر بھی نہیں ہوا
 

مہ جبین

محفلین
زبردست شئیرنگ۔۔۔
شعر غالباّ یوں ہے۔۔
اللہ ہمیں خاک کرے انکی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا

محمود احمد غزنوی بھائی !
بات آپ کی اپنی جگہ درست لگتی ہے کہ اس طرح شعر کا زیادہ لطف آرہا ہے( اور ہم اگر ایسے بھی پڑھیں تو کوئی حرج نہیں کہ اس سے کیف و سرور میں اضافہ ہی ہو رہا ہے الحمدللہ)
لیکن میں نے ابھی کتاب میں چیک کیا ، کہ شاید میں نے لکھنے میں غلطی کردی ہو
تو یہ شعر میں نے جس طرح لکھا ہے ویسے ہی ہے

یعنی
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا

واللہ اعلم بالصواب
ہوسکتا ہے کہ کتاب میں ہی غلط لکھا گیا ہو
 

حسان خان

لائبریرین
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماویٰ ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جدِ اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیدِ عالم
اس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا
اس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرار کہ مولیٰ ہے ہمارا
اے مدعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا
(احمد رضا خان بریلوی)
 

مہ جبین

محفلین
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
سبحان اللہ کیا بہترین کلام ہے سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کا
جزاک اللہ حسان خان
سدا خوش رہو
 
زبردست شئیرنگ۔۔۔
شعر غالباّ یوں ہے۔۔
اللہ ہمیں خاک کرے انکی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا
محمود احمد غزنوی بھائی !
بات آپ کی اپنی جگہ درست لگتی ہے کہ اس طرح شعر کا زیادہ لطف آرہا ہے( اور ہم اگر ایسے بھی پڑھیں تو کوئی حرج نہیں کہ اس سے کیف و سرور میں اضافہ ہی ہو رہا ہے الحمدللہ)
لیکن میں نے ابھی کتاب میں چیک کیا ، کہ شاید میں نے لکھنے میں غلطی کردی ہو
تو یہ شعر میں نے جس طرح لکھا ہے ویسے ہی ہے

یعنی
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا

واللہ اعلم بالصواب
ہوسکتا ہے کہ کتاب میں ہی غلط لکھا گیا ہو
میرے خیال میں یہ شعر معنًا اسے ہی زیادہ مناسب ہے جیسا کہ کتاب سے نقل کیا گیا​
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغہ ہے ہمارا
کسی مقام کے حصول کے بعد بطور اعزاز جو انعام دیا جاتا ہے اس میں تغمہ بھی ہے مقام کا شرف اپنی جگہ تغمہ اس مقام پر اضافی شرف ہوتا ہے حضور:pbuh: سے محبت کرنے کا مقام پانے کے بعد بندہ اللہ کی بارگاہ میں اس قدر عاجزی کا اظہار کرنے لگ جاتا ہے کہ وہ صحیح معنوں میں اپنی اصل یعنی خاک کی معرفت پا لیتا ہے اس شرف کا حصول حضور :pbuh:کی بارگاہ سے ہوا۔​
بندہ خاک ہو گیا گویا سراپا انعام ہوگیا۔
"اپنی طلب میں" یعنی فی طلبہ۔ ضمیر غائب مجرور متصل ہے مرجع اسم جلالت "اللہ" ہے یعنی اللہ اپنی طلب میں​
واللہ اعلم​
 
Top