شیزان
لائبریرین
ہم دل میں تری چاہ زیادہ نہیں رکھتے
لیکن تجھے کھونے کا اِرادہ نہیں رکھتے
کچھ ایسے سُبک سر ہوئے ہم اہلِ مُسافت
منزل کے لئے خواہشِ جادہ نہیں رکھتے
وہ تنگئ خلوت ہوئی اب تیرے لئے بھی
دل رکھتے ہوئے سینہ کُشادہ نہیں رکھتے
کِس قافلۂ چشم سے بچھڑے ہیں کہ اب تک
جُز دَربدری کوئی لبادہ نہیں رکھتے
کچھ لغزشیں قدموں سے نکلتی نہیں ورنہ
بےوجہ طرف دارئ بادہ نہیں رکھتے
ہم لوگ سلیم اتنے خسارے میں رہے ہیں
اب پیشِ نظر کوئی افادہ نہیں رکھتے
سلیم کوثر