ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں ۔۔۔

لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
روح بھی ہوتے ہے اس میں یہ کہاں سوچتے ہیں

روح کیا ہوتی ہے اس سے انہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں

روح مرجائے تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں

کئی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے
کئی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج

لوگ عورت کی ہر اک چیخ کو نغمہ سمجھیں
وہ قبیلوں کا زمانہ ہو ، کہ شہروں کا سماج

جبر سے نسل بڑھے ، ظلم سے تن میل کرے
یہ عمل ہم میں ہے ، بے عمل پرندوں میں نہیں

ہم جو انسانوں کی تہذیب لئے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں کوئی

ساحر لدھیانوی

 
Top