محمد وارث
لائبریرین
ہم سے کہیں کچھ دوست ہمارے مَت لِکھّو
جان اگر پیاری ہے پیارے مت لکھو
حاکم کی تلوار مقدّس ہوتی ہے
حاکم کی تلوار کے بارے مت لکھو
کہتے ہیں یہ دار و رسن کا موسم ہے
جو بھی جس کی گردن مارے، مت لکھو
لوگ الہام کو بھی الحاد سمجھتے ہیں
جو دل پر وجدان اتارے مت لکھو
وہ لکھو بس جو بھی امیرِ شہر کہے
جو کہتے ہیں درد کے مارے مت لکھو
خُود مُنصف پا بستہ ہیں لب بستہ ہیں
کون کہاں اب عرض گزارے مت لکھو
کچھ اعزاز رسیدہ ہم سے کہتے ہیں
اپنی بیاض میں نام ہمارے مت لکھو
دل کہتا ہے کُھل کر سچی بات کہو
اور لفظوں کے بیچ ستارے مت لکھو
(احمد فراز ۔ مجموعہ "بے آواز گلی کُوچوں میں")
۔
جان اگر پیاری ہے پیارے مت لکھو
حاکم کی تلوار مقدّس ہوتی ہے
حاکم کی تلوار کے بارے مت لکھو
کہتے ہیں یہ دار و رسن کا موسم ہے
جو بھی جس کی گردن مارے، مت لکھو
لوگ الہام کو بھی الحاد سمجھتے ہیں
جو دل پر وجدان اتارے مت لکھو
وہ لکھو بس جو بھی امیرِ شہر کہے
جو کہتے ہیں درد کے مارے مت لکھو
خُود مُنصف پا بستہ ہیں لب بستہ ہیں
کون کہاں اب عرض گزارے مت لکھو
کچھ اعزاز رسیدہ ہم سے کہتے ہیں
اپنی بیاض میں نام ہمارے مت لکھو
دل کہتا ہے کُھل کر سچی بات کہو
اور لفظوں کے بیچ ستارے مت لکھو
(احمد فراز ۔ مجموعہ "بے آواز گلی کُوچوں میں")
۔