ہم لوٹیں گے ۔ ضیاء بلوچ

محمداحمد

لائبریرین
ہم لوٹیں گے
(روحِ فیض سے معذرت کے ساتھ)

ہم لوٹیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی لوٹیں گے
وہ پیسہ جو پبلک کا ہے
بیت المال میں جو رکھا ہے

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کو آنا ہے
جو خواب میں ہم نے دیکھا ہے
جب سارے کے سارے بنکِ جہاں
نوٹوں سے ہرے بھر جائیں گے

ہم شاہ زوروں کے پاؤں تلے
جب پبلک تھر تھر کانپے گی
اور اہلِ وطن کے سر اوپر
جب غربت چھم چھم ناچے گی

جب لال ہرے نوٹوں سے
سب ووٹ خریدے جائیں گے
ہم ڈاکو صفت اور مردہ ضمیر
کرسی پہ بٹھائے جائیں گے
سب چور بلائے جائیں گے
سب لوگ ڈرائے جائیں گے

یوں نام رہے گا حاکم کا
جو رہزن بھی ہے رہبر بھی
جو قاتل بھی ہے منصف بھی
سو بھیس بدلنے کا ماہر بھی

اور راج کرے گا ڈاکو سدا
جو میں بھی ہوں تم بھی ہو


ضیاء بلوچ
 

محمداحمد

لائبریرین
زین, سخنور, شاہ110, فاتح, فرحان دانش, محمد وارث, محمود غزنوی, پیاسا صحرا, کاشفی

بہت شکریہ تمام احباب کی توجہ کا۔۔۔۔!
 
Top