نظام الدین
محفلین
’’ہم لڑکیوں کی قوم بہت بے وقوف ہوتی ہے۔ دوسروں کے تجربات سے فائدہ نہیں اٹھاتی اور جب آنکھوں پر نام نہاد محبت کی پٹی بندھی ہو تو ہر سیدھا راستہ دکھانے والا دشمن ہی لگتا ہے۔ شاید ابنِ آدم کے پاس خوشنما لفظوں کا ایسا جال ہوتا ہے جس سے بنتِ حوا چاہتے ہوئے بھی نکلنا نہیں چاہتی اور ساری عمر کے لئے آنسوؤں کا تحفہ دینے والے کو ہی پوجتی ہے اور ساری زندگی اس حصار سے نہیں نکلتی۔‘‘
(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’تمہیں کتنا چاہتے ہیں‘‘ سے اقتباس)
(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’تمہیں کتنا چاہتے ہیں‘‘ سے اقتباس)