شام کے وقت گھنٹی بجی۔
میں نے دروازہ کھولا۔
سامنے ایک ادھیڑ عمر شخص گلے میں کتابوں کا تھیلا لٹکائے کھڑا تھا۔
مجھے دیکھ کر اس نے ایک دو کتابیں باہر نکالیں اور کہنے لگا،
”بھائی! یہ قرآن پاک کے نسخے ہیں۔ گھر گھر انھیں تقسیم کر رہا ہوں۔
ایک نسخہ آپ بھی رکھ لیں۔“
میں نے کہا،
”نہیں بھائی، الحمد للہ، گھر میں کئی نسخے موجود ہیں۔
مزید کی ضرورت نہیں۔“
یہ جواب سننے کے باوجود وہ اصرار کرتا رہا کہ میں ایک نسخہ رکھ لوں لیکن میں انکار کرتا رہا۔
بالآخر وہ بولا،
”ٹھیک ہے بھائی، آپ نہ لیں لیکن کچھ اپنی طرف سے امداد کر دیں۔
میں مانگنے والا نہیں ہوں۔ صرف قرآن کا پیغام گھر گھر لے کر جا رہا ہوں۔“
مجھے وہی آنٹیاں یاد آ گئیں جن سے میں نے پہلے سنا تھا کہ وہ مانگنے والی نہیں ہیں۔
میں نے سوچا کہ چلو کام تو نیک ہی کر رہا ہے، کچھ مدد کر دوں لیکن اچانک مجھے ایک خیال آیا۔
میں نے کہا،
”ماشاءاللہ! آپ بہت نیک کام کر رہے ہیں۔
میں آپ کی مدد ضرور کروں گا،
لیکن پہلے آپ کوئی نسخہ کھول کر دکھائیں۔“
وہ خوشی خوشی ایک درمیانے سائز کا قرآن مجید کھول کر مجھے دکھانے لگا۔
میں نے کہا،
”اب آپ ایسا کریں کہ اس میں سے کوئی بھی ایک آیت پڑھ کر سنا دیں۔
پھر جتنی کہیں گے، میں آپ کی اتنی مدد کروں گا۔“
میری بات سن کر وہ ٹھٹکا،
کچھ صفحے ادھر ادھر پلٹے، پھر بولا،
”بھائی! میں پڑھا لکھا نہیں ہوں۔“
میں نے کہا،
”بھائی! پڑھنا لکھنا آپ کو آتا نہیں اور کہتے ہیں کہ گھر گھر قرآن کا پیغام پہنچا رہا ہوں۔
پہلے آپ خود تو اس کا پیغام سمجھنے کی کوشش کریں۔
کوئی نسخہ کھول کر پڑھنے کی کوشش کریں۔
پڑھنا نہیں جانتے تو کسی سے کہیں آپ کو پڑھا دے۔
آپ کو پتہ نہیں اِس میں اللہ نے لکھا ہے کہ جو ہماری آیتوں کو ذاتی فائدے کے لیے بیچتا ہے،
اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
آپ اپنی آخرت تو خراب کر ہی رہے ہیں
لیکن آپ کی مدد کر کے میں بھی اپنی آخرت خراب نہیں کرنا چاہتا۔“
یہ سن کر وہ کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا۔
پھر قرآن مجید واپس تھیلے میں ڈال کر روانہ ہو گیا۔
میں نے دروازہ کھولا۔
سامنے ایک ادھیڑ عمر شخص گلے میں کتابوں کا تھیلا لٹکائے کھڑا تھا۔
مجھے دیکھ کر اس نے ایک دو کتابیں باہر نکالیں اور کہنے لگا،
”بھائی! یہ قرآن پاک کے نسخے ہیں۔ گھر گھر انھیں تقسیم کر رہا ہوں۔
ایک نسخہ آپ بھی رکھ لیں۔“
میں نے کہا،
”نہیں بھائی، الحمد للہ، گھر میں کئی نسخے موجود ہیں۔
مزید کی ضرورت نہیں۔“
یہ جواب سننے کے باوجود وہ اصرار کرتا رہا کہ میں ایک نسخہ رکھ لوں لیکن میں انکار کرتا رہا۔
بالآخر وہ بولا،
”ٹھیک ہے بھائی، آپ نہ لیں لیکن کچھ اپنی طرف سے امداد کر دیں۔
میں مانگنے والا نہیں ہوں۔ صرف قرآن کا پیغام گھر گھر لے کر جا رہا ہوں۔“
مجھے وہی آنٹیاں یاد آ گئیں جن سے میں نے پہلے سنا تھا کہ وہ مانگنے والی نہیں ہیں۔
میں نے سوچا کہ چلو کام تو نیک ہی کر رہا ہے، کچھ مدد کر دوں لیکن اچانک مجھے ایک خیال آیا۔
میں نے کہا،
”ماشاءاللہ! آپ بہت نیک کام کر رہے ہیں۔
میں آپ کی مدد ضرور کروں گا،
لیکن پہلے آپ کوئی نسخہ کھول کر دکھائیں۔“
وہ خوشی خوشی ایک درمیانے سائز کا قرآن مجید کھول کر مجھے دکھانے لگا۔
میں نے کہا،
”اب آپ ایسا کریں کہ اس میں سے کوئی بھی ایک آیت پڑھ کر سنا دیں۔
پھر جتنی کہیں گے، میں آپ کی اتنی مدد کروں گا۔“
میری بات سن کر وہ ٹھٹکا،
کچھ صفحے ادھر ادھر پلٹے، پھر بولا،
”بھائی! میں پڑھا لکھا نہیں ہوں۔“
میں نے کہا،
”بھائی! پڑھنا لکھنا آپ کو آتا نہیں اور کہتے ہیں کہ گھر گھر قرآن کا پیغام پہنچا رہا ہوں۔
پہلے آپ خود تو اس کا پیغام سمجھنے کی کوشش کریں۔
کوئی نسخہ کھول کر پڑھنے کی کوشش کریں۔
پڑھنا نہیں جانتے تو کسی سے کہیں آپ کو پڑھا دے۔
آپ کو پتہ نہیں اِس میں اللہ نے لکھا ہے کہ جو ہماری آیتوں کو ذاتی فائدے کے لیے بیچتا ہے،
اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
آپ اپنی آخرت تو خراب کر ہی رہے ہیں
لیکن آپ کی مدد کر کے میں بھی اپنی آخرت خراب نہیں کرنا چاہتا۔“
یہ سن کر وہ کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا۔
پھر قرآن مجید واپس تھیلے میں ڈال کر روانہ ہو گیا۔