ہم مستِ عشق جس کے تھے وہ روٹھ کر گیا دیکھ اس کو بے دماغ نشہ سب اتر گیا جاں بخشی اُس کے ہونٹھوں کی سُن آبِ زندگی ایسا چھپا کہیں کہ کہا جائے مر گیا کہتے ہیں میر کعبہ گیا ترکِ عشق کر راہِ دلِ شکستہ کدھر وہ کدھر گیا