منیب احمد فاتح
محفلین
اپنی تازہ غزل کے ساتھ حاضر ہوں:
ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
یاد آتے ہیں بہت اس کے بہانے اکثر
ہم نے ایسا نہ کیا۔۔ آپ نے ویسا نہ کیا۔۔۔
جس زباں پر رہی تعریفِ جمالِ خوباں
اُس زباں ہی نے کہا حسن نے اچھا نہ کیا
سچ ہے یہ قلبِ مخل تو نے دوا مانگی تھی
اُس نے تو اپنی طبابت کا بھی دعویٰ نہ کیا
میں تو بیٹھا ہی نہ تھا دوشِ تخیل پہ قلم
سیرِ اوراق میں کس نے تجھے دیوانہ کیا
کیوں حقیقت میں کوئی تجھ کو برا جانے گا
اِس غزل نے تری بیداد کو افسانہ کیا
ہم نے اک ایسی بھی دیوارِ زرِ شہ دیکھی
جس نے بے لوث کسی ایک پہ سایا نہ کیا
گرچہ الجھی تھی گرہ شعر وسخن کی فاتح
ہم نے مضمون جدا اپنا سلیقانہ کیا
وزن - بحر رمل مخبون محذوف (فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات)
ہم نے اظہار محبت کا فقیرانہ کیا
یار نے فتنہ اٹھا کر بڑا جرمانہ کیا
حسنِ مخمور نے پہلے مجھے مے خانہ کیا
پھر پئے غم مئے دیدار سے بے گانہ کیا
قیس کو خاک تو فرہاد کو ویرانہ کیا
جو کیا تو نے ہی بس اے دلِ دیوانہ کیا
بد گمانی کو کسی شکل گوارا نہ کیا
میں نے شکوہ نہ کیا اس نے مداوا نہ کیا
پوچھ گچھ آج سنا ایسے غلاموں کی ہے
جنہوں نے پیش لہو اپنا مطیعانہ کیا
یاد آتے ہیں بہت اس کے بہانے اکثر
ہم نے ایسا نہ کیا۔۔ آپ نے ویسا نہ کیا۔۔۔
جس زباں پر رہی تعریفِ جمالِ خوباں
اُس زباں ہی نے کہا حسن نے اچھا نہ کیا
سچ ہے یہ قلبِ مخل تو نے دوا مانگی تھی
اُس نے تو اپنی طبابت کا بھی دعویٰ نہ کیا
میں تو بیٹھا ہی نہ تھا دوشِ تخیل پہ قلم
سیرِ اوراق میں کس نے تجھے دیوانہ کیا
کیوں حقیقت میں کوئی تجھ کو برا جانے گا
اِس غزل نے تری بیداد کو افسانہ کیا
ہم نے اک ایسی بھی دیوارِ زرِ شہ دیکھی
جس نے بے لوث کسی ایک پہ سایا نہ کیا
گرچہ الجھی تھی گرہ شعر وسخن کی فاتح
ہم نے مضمون جدا اپنا سلیقانہ کیا
وزن - بحر رمل مخبون محذوف (فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن/فعلات)