کاشفی
محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا
تم نے ہم کو غرور سے دیکھا
پھر بھی زد میں نگاہ آہی گئی
لاکھ جلوؤں کو دُور سے دیکھا
حُسن والوں نے عشق والوں کو
جب بھی دیکھا غرور سے دیکھا
آج فریادِ غم نکل ہی گئی
اس دلِ ناصبور سے دیکھا
جو نظر آئی، کامیاب آئی
آج اُن کے حضور سے دیکھا
لاکھ افسانہ ہائے طور بنے
جلوہء نور نور سے دیکھا
اُس نے مجھ کو بھی آج اے بہزاد
نگہِ پُر سُرور سے دیکھا
(بہزاد لکھنوی)
ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا
تم نے ہم کو غرور سے دیکھا
پھر بھی زد میں نگاہ آہی گئی
لاکھ جلوؤں کو دُور سے دیکھا
حُسن والوں نے عشق والوں کو
جب بھی دیکھا غرور سے دیکھا
آج فریادِ غم نکل ہی گئی
اس دلِ ناصبور سے دیکھا
جو نظر آئی، کامیاب آئی
آج اُن کے حضور سے دیکھا
لاکھ افسانہ ہائے طور بنے
جلوہء نور نور سے دیکھا
اُس نے مجھ کو بھی آج اے بہزاد
نگہِ پُر سُرور سے دیکھا