ش
شہزاد احمد
مہمان
ہم نے باطل کو حق نما دیکھا
ہر صنم ۔۔۔۔ پرتوِ خدا دیکھا
کیوں جھٹکتے پٹکتے ہو صاحب
کیا مرا دل ۔۔ گرا پڑا دیکھا
اے جفا دوست اے وفا دشمن
تجھ کو سو طرح ۔۔۔آزما دیکھا
جس کو تاکا نگاہ نے، نہ بچا
آپ کا تیر بے خطا دیکھا
خامہء غیر کا ہے نامہء یار
اپنی قسمت کا یہ لکھا دیکھا
بسمل آہنگ پھر قرار ہوا
پھر کوئی شوخ چلبلا دیکھا
فلک پیر بھی ہے طفل مزاج
کام اس کا ۔۔۔ گرا پڑا دیکھا
فیضِ تسلیم سے وقار سدا
کشتِ معنے ہرا برا دیکھا
ہر صنم ۔۔۔۔ پرتوِ خدا دیکھا
کیوں جھٹکتے پٹکتے ہو صاحب
کیا مرا دل ۔۔ گرا پڑا دیکھا
اے جفا دوست اے وفا دشمن
تجھ کو سو طرح ۔۔۔آزما دیکھا
جس کو تاکا نگاہ نے، نہ بچا
آپ کا تیر بے خطا دیکھا
خامہء غیر کا ہے نامہء یار
اپنی قسمت کا یہ لکھا دیکھا
بسمل آہنگ پھر قرار ہوا
پھر کوئی شوخ چلبلا دیکھا
فلک پیر بھی ہے طفل مزاج
کام اس کا ۔۔۔ گرا پڑا دیکھا
فیضِ تسلیم سے وقار سدا
کشتِ معنے ہرا برا دیکھا