اسامہ جمشید
محفلین
پہلی نثری کاوش
ہم بچوں کی طرح لڑتے ہیں
ہم بچوں کی طرح روتے ہیں
ہم نے بچوں کی طرح دوستی کی
100 کیلو میٹر سے بھی زیادہ
پہاڑ ہی پہاڑ ہیں رستے میں
پھر بھی ہم ایک سا دھڑکتے ہیں
کتنے مجبور ہیں اپنے آنسو
فاصلے ہیں درد ناک رسموں کے
ہم زمینی فاصلوں سے ڈرتے ہیں
ہم کو غصہ ہے اپنے حالات پر
جتنی دوری ہے اتنا ملتے ہیں
ہم نے بچوں کی طرح صلح کی
اسامہ جمشید
اسلام آباد
26 دسمبر 2018
ہم بچوں کی طرح لڑتے ہیں
ہم بچوں کی طرح روتے ہیں
ہم نے بچوں کی طرح دوستی کی
100 کیلو میٹر سے بھی زیادہ
پہاڑ ہی پہاڑ ہیں رستے میں
پھر بھی ہم ایک سا دھڑکتے ہیں
کتنے مجبور ہیں اپنے آنسو
فاصلے ہیں درد ناک رسموں کے
ہم زمینی فاصلوں سے ڈرتے ہیں
ہم کو غصہ ہے اپنے حالات پر
جتنی دوری ہے اتنا ملتے ہیں
ہم نے بچوں کی طرح صلح کی
اسامہ جمشید
اسلام آباد
26 دسمبر 2018