امین شارق
محفلین
گزشتہ دنو ں میں نے ایک لڑی ارسال کی تھی ایک زمین دو شاعر (پروین شاکر اور امجد اسلام امجد) کے عنوان سے جس میں پروین شاکر اور امجد اسلام امجد صاحب کی غزلیں ہیں، دونوں بہت اعلیٰ ہیں ،اسی زمین میں میری ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے۔
الف عین سر اور دیگر دوست احباب۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
الف عین سر اور دیگر دوست احباب۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
ہم نے بھی بُھولنے کا اِرادہ نہیں کیا
اُس نے بھی ساتھ آنے کا وعدہ نہیں کیا
پہنا شبِ وصال تھا جو، یاد کے سبب
پھر ہم نے زیب تن وہ لبادہ نہیں کیا
جب ساتھ میرا چھوڑنے کی بات اُس نے کی
میں نے بھی اِنتظار زیادہ نہیں کیا
کیوں کھائے ہم فریب فریبی جہان سے
اِتنا بھی اپنے آپ کو سادہ نہیں کیا
کیوں نوچ کھانے کو مجھے آئے ہو اے گِدھوں
مرنے کا میں نے کوئی اِرادہ نہیں کیا
کرتے نہیں قبول مری شاعری یہ لوگ
کُچھ لوگوں نے دِل اپنا کُشادہ نہیں کیا
ساقی سے جو عطا ہوئی چُپ چاپ پی گئے
پر اِنتظارِ ساغر و بادہ نہیں کیا
اِک بار ہوگئی تھی خطا ہم سے عِشق کی
پھر ہم نے اس خطا کا اعادہ نہیں کیا
منزِل شناس مُختصر اک راستہ تو تھا
دِل نے مگر قبول وہ جادہ نہیں کیا
شارؔق ہیں خُوب امجد و پروین شعر گو
اِن سے مُقابلے کا اِرادہ نہیں کیا
اُس نے بھی ساتھ آنے کا وعدہ نہیں کیا
پہنا شبِ وصال تھا جو، یاد کے سبب
پھر ہم نے زیب تن وہ لبادہ نہیں کیا
جب ساتھ میرا چھوڑنے کی بات اُس نے کی
میں نے بھی اِنتظار زیادہ نہیں کیا
کیوں کھائے ہم فریب فریبی جہان سے
اِتنا بھی اپنے آپ کو سادہ نہیں کیا
کیوں نوچ کھانے کو مجھے آئے ہو اے گِدھوں
مرنے کا میں نے کوئی اِرادہ نہیں کیا
کرتے نہیں قبول مری شاعری یہ لوگ
کُچھ لوگوں نے دِل اپنا کُشادہ نہیں کیا
ساقی سے جو عطا ہوئی چُپ چاپ پی گئے
پر اِنتظارِ ساغر و بادہ نہیں کیا
اِک بار ہوگئی تھی خطا ہم سے عِشق کی
پھر ہم نے اس خطا کا اعادہ نہیں کیا
منزِل شناس مُختصر اک راستہ تو تھا
دِل نے مگر قبول وہ جادہ نہیں کیا
شارؔق ہیں خُوب امجد و پروین شعر گو
اِن سے مُقابلے کا اِرادہ نہیں کیا