جاسم محمد
محفلین
ہم نے خود کو نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
جن کوٹیکس دینا چاہیے وہ ٹیکس نہیں دیتے پھرعام آدمی پربوجھ پڑتا ہے،وزیراعظم فوٹو: پی آئی ڈی
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے خود کو نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
وزیراعظم آفس اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے حالات آج مشکلات کا شکار ہیں، ہم نے خود کو تبدیل نہ کیا تو معاملات اور مشکل ہوجائیں گے۔ ہم ان لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان کے وی آئی پیز وہ ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، 17 لاکھ ٹیکس فائلرز 21 کروڑ لوگوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، ملک میں صرف 72 ہزار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آمدنی کو 2 لاکھ روپے سے زیادہ ظاہر کر رکھا ہے۔ ہم عام لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جو ناانصافی ہے، یہ ظلم کا نظام ہے کہ غریب عوام پر بوجھ ڈال دیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس گیس کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، گیس کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو گیس کمپنیاں بند ہوجاتیں۔ مدینہ کی ریاست دنیا کا کامیاب نمونہ تھا، اس کی بنیاد پر مسلمان 700 سال تک سب سے آگے رہے، مدینہ کی ریاست میں زکواۃ کا نظام رائج کیا گیا، جس کے تحت امیر لوگوں سے وصولی کی جاتی اور اسے غریبوں پر خرچ کیا جاتا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں صرف 72 ہزار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آمدنی کو 2 لاکھ روپے سے زیادہ ظاہر کر رکھا ہے۔ 17 لاکھ ٹیکس فائلرز 21 کروڑ لوگوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، ہم عام لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جو ناانصافی ہے، یہ ظلم کا نظام ہے کہ غریب عوام پر بوجھ ڈال دیا جائے۔ کسی کو قومی خزانے سے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس ریٹ نہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے پریقین رکھتے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات لارہے ہیں جس کے ذریعے ہم ٹیکسوں کی مد میں 8 ہزار روپے وصول کرسکتے ہیں۔ کسی کو قومی خزانے سے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم نے وزیر اعظم آفس کے اخراجات میں30فیصد کمی کی ہے، اپنے گھر کو کیمپ آفس ڈکلیئر نہیں کیا، اپناخرچہ خود اٹھاتا ہوں۔
فاروق سرور خان
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
جن کوٹیکس دینا چاہیے وہ ٹیکس نہیں دیتے پھرعام آدمی پربوجھ پڑتا ہے،وزیراعظم فوٹو: پی آئی ڈی
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے خود کو نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
وزیراعظم آفس اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے حالات آج مشکلات کا شکار ہیں، ہم نے خود کو تبدیل نہ کیا تو معاملات اور مشکل ہوجائیں گے۔ ہم ان لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان کے وی آئی پیز وہ ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، 17 لاکھ ٹیکس فائلرز 21 کروڑ لوگوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، ملک میں صرف 72 ہزار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آمدنی کو 2 لاکھ روپے سے زیادہ ظاہر کر رکھا ہے۔ ہم عام لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جو ناانصافی ہے، یہ ظلم کا نظام ہے کہ غریب عوام پر بوجھ ڈال دیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس گیس کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، گیس کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو گیس کمپنیاں بند ہوجاتیں۔ مدینہ کی ریاست دنیا کا کامیاب نمونہ تھا، اس کی بنیاد پر مسلمان 700 سال تک سب سے آگے رہے، مدینہ کی ریاست میں زکواۃ کا نظام رائج کیا گیا، جس کے تحت امیر لوگوں سے وصولی کی جاتی اور اسے غریبوں پر خرچ کیا جاتا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں صرف 72 ہزار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آمدنی کو 2 لاکھ روپے سے زیادہ ظاہر کر رکھا ہے۔ 17 لاکھ ٹیکس فائلرز 21 کروڑ لوگوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، ہم عام لوگوں پر ٹیکس لگاتے ہیں جو ناانصافی ہے، یہ ظلم کا نظام ہے کہ غریب عوام پر بوجھ ڈال دیا جائے۔ کسی کو قومی خزانے سے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس ریٹ نہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے پریقین رکھتے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات لارہے ہیں جس کے ذریعے ہم ٹیکسوں کی مد میں 8 ہزار روپے وصول کرسکتے ہیں۔ کسی کو قومی خزانے سے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم نے وزیر اعظم آفس کے اخراجات میں30فیصد کمی کی ہے، اپنے گھر کو کیمپ آفس ڈکلیئر نہیں کیا، اپناخرچہ خود اٹھاتا ہوں۔
فاروق سرور خان